Maktaba Wahhabi

72 - 95
حافظ عبدالعزیز علوی سب سے پہلے جامعہ سلفیہ کے شیخ الحدیث حافظ عبدالعزیز علوی صاحب نے اظہارِ خیال فرمایا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی پیش گوئیوں کے بارے میں ایمان و یقین مستحکم کرنے کے لئے سورۃ الروم کی ابتدائی آیات ﴿الٓمّ غُلِبَتِ الرُّوْمُ فِیْ اَدْنٰی الْاَرْضِ وَهُمْ مِّنْ بَعْدِ غَلَبِهِمْ سَيَغْلِبُوْنَ فِیْ بِضْعِ سِنِيْنَ﴾(الروم:۱تا۴) ’’الم! رومی مغلوب ہوگئے ہیں ۔ نزدیک کی زمین پر اور وہ مغلوب ہونے کے بعد عنقریب چند سال میں ہی غالب آجائیں گے۔‘‘ تلاوت فرمائیں اور کہا کہ جس طرح یہ پیش گوئی یوں پوری ہوئی کہ روم کی عیسائی حکومت چند سالوں کے بعد دوبارہ فارس کی حکومت پر غالب آگئی، اسی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام پیش گوئیاں ضرور پوری ہوں گی۔ انہوں نے فرمایا کہ ظاہری اسباب اور سائنسی اُصولوں سے اس حد تک مرعوب نہیں ہونا چاہئے کہ ہم وحی سے حاصل ہونے والی پیش گوئیوں کے بارے میں کسی شک و شبہ کا شکار ہوجائیں ۔ سائنسی نظریات تو بدلتے رہتے ہیں مثلاً پہلے ڈارون نے نظریہ پیش کیا کہ علت و معلول کا تخلّف نہیں ہوسکتا جبکہ بعد ازاں اس تھیوری کو آئن سٹائن نے غلط ثابت کردیا کہ نیچرل اور سپر نیچرل کی کوئی حقیقت نہیں …!! حافظ صلاح الدین یوسف حافظ صلاح الدین یوسف صاحب نے بھی پیش گوئیوں کے مبنی برحق ہونے اور ان پرپختہ ایمان و یقین رکھنے کے سلسلے میں علوی صاحب کی تائید فرمائی اور اس بات پر بھی زور دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئیوں کی تعبیر و توجیہ میں حد درجہ احتیاط ملحوظِ خاطر رکھی جائے تاوقتیکہ وہ حتمی طور پر سامنے آجائیں ۔ پیش گوئیوں میں معجزات کے بارے میں مابعد الطبیعاتی اُمور کے پیش نظر ان کا تبصرہ امام مالک کے اندازِ فکر کی طرف تھا جس کے مطابق صفاتِ الٰہی کی کیفیت پیش کرنے سے احتراز کا پہلو پایا جاتا ہے۔ کیونکہ امام مالک سے جب مابعد الطبیعاتی امور مثلاً اللہ تعالیٰ کے عرش پر مستوی ہونے کی کیفیت و حالت کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے اس پر اظہارِ ناراضگی کرتے ہوئے فرمایا کہ ’’لفظ استواء سے اللہ تعالیٰ کا عرش پر قرار
Flag Counter