Maktaba Wahhabi

64 - 95
کے تمام قرض اُتارنے کے لئے تیار ہیں ۔ بشرطیکہ انہیں فلسطین میں آباد ہونے کی اجازت دی جائے۔ سلطان نے یہ جواب دے کر کہ ایسا میری مردہ لاش پر ہی ہو سکتا ہے،ایک مردِ مؤمن کی یاد تازہ کردی لیکن یہودی چیرہ دستیوں ، سازشوں اور مکروفریب کا دروازہ ایسے کھلا کہ بالآخر سلطان کو تخت چھوڑنا ہی پڑا۔ عالمی صیہونیت جس نے ۱۸۹۷ء میں بیزل (سوئیٹرز لینڈ) میں اپنی پہلی کانفرنس سے آغاز کیا تھا، اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے ہمیشہ مرکز ِقوت کا ساتھ دیا۔ آلِ عثمان سے جب مقصد حاصل نہ ہوا تو برطانیہ کی کاسہ برداری کی، برطانیہ ہی کے ہاتھوں اسرائیل قائم کروایا اور اب جبکہ مرکز ِقوت امریکہ منتقل ہوچکا ہے، صیہونیت نے اسرائیل کی بقاء و تحفظ کے لئے انکل سام کی پناہ لے رکھی ہے۔ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لئے دو ازکی متحارب قوتیں (یہودیت اور صلیبیت) متحد ہوچکی ہیں ۔ الکفر ملة واحدة ۱۹۲۴ء میں جنگ ِعظیم اوّل کی فاتح طاقتوں نے خلافت ِعثمانیہ کے دامن کو تار تار کردیا۔ عرب قومیت کے مقابلہ میں ترک قومیت خم ٹھونک کر کھڑی ہوگئی لیکن کہاں خلافت ِعثمانیہ کی پہنائیاں اور کہاں اناطولیہ کی تنگ نائیاں …!! تو ہی ناداں چند کلیوں پر قناعت کر گیا ورنہ گلشن میں علاجِ تنگی داماں بھی تھا ترکی کے ایک آزاد ملک کی حیثیت سے تسلیم کئے جانے کا جب برطانوی دارالعوام میں تذکرہ ہوا تو ممبران وزیرخارجہ لارڈ کرزن پر برس پڑے کہ ترکی کو آزاد کیوں رہنے دیا گیا ہے کیونکہ آزادی کا مطلب ہے کہ یہ ملک ایک دن پھر اپنی جمع پونجی اکٹھی کرکے اُٹھ کھڑا ہوگا اور بقیہ اسلامی ممالک کو ہمراہ لے کر اہل یورپ کے لئے مصیبت بنا رہے گا تو لارڈ کرزن نے انتہائی اطمینان کے ساتھ جواب دیا: ’’مطمئن رہئے؛ہم نے وہ کام کیا ہے جس کے بعد ترکی کبھی بھی اُٹھ کھڑا نہیں ہوسکے گا ہم نے ان دونوں چیزوں کا قلع قمع کردیا ہے جو اسکی اصل طاقت تھیں : اسلام اور خلافت‘‘ ممبران نے زور شور سے تالیاں بجائیں اور پھر سکوت چھا گیا۔ لارڈ کرزن نے اپنی دانست میں بالکل ٹھیک کہا تھا کیونکہ لوزان کانفرنس میں انگریزوں
Flag Counter