Maktaba Wahhabi

61 - 95
واپس پہنچ کر شاہِ اسپین کو رپورٹ دی اور مطالبہ کیا کہ میں ایسا ملک دیکھ آیا ہوں جہاں لادین بستے ہیں ، اس لئے وہاں فوری طور پر عیسائی مبلغین بھیجے جائیں ۔ پندرہویں صدی میں جہاں یورپ کے مغرب میں مسلمانوں کا سورج غروب ہورہا تھا، وہاں یورپ کا مشرق آلِ عثمان کی شکل میں مسلمانوں کے اُبھرتے ہوئے سورج کو سلام کررہا تھا۔ ۱۴۵۳ء میں بازنطینی سلطنت کی آخری آماجگاہ قسطنطنیہ محمد الفاتح کے سامنے سرنگوں ہوچکی تھی۔ عساکر ِاسلام یورپ کی مشرقی ریاستوں کو اسلام کی روشنی سے مالا مال کرتے ہوئے ۱۵۲۹ء تک وی آنا (آسٹریا) کی فصیلوں تک پہنچ گئے تھے۔ سرزمین بلقان (بوسنیا، کوسووا، کروشیا وغیرہ) کے باشندے اسی زمانہ میں اسلام سے متعارف ہوئے اور پھر اسی کے ہورہے۔ مغربی یورپ کے عیسائی بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ اگر ۱۵۲۹ء میں یورپ کی طاقتیں مجتمع ہوکر آلِ عثمان کا مقابلہ نہ کرتیں تو باقی ماندہ یورپ میں بھی عیسائیت کا چراغ گل ہوجاتا، وی آنا کے ناکام محاصرہ کے بعد آلِ عثمان رجعت ِقہقریٰ پر مجبور ہوئے اور یوں صلیب کے تن مردہ میں نئی روح پھونکی جاسکی۔ اٹھارویں صدی کے وسط سے مغرب کی استعماری طاقتیں افریقہ اور مشرقِ بعید کے علاقوں کو اپنی ترکتازیوں کا نشانہ بنا رہی تھیں ۔ برطانوی جنگجو ہندوستانی ساحلوں پر اپنے جھنڈے گاڑ رہے تھے۔ ۱۸۹۸ء میں نپولین نے مصر پر یلغار کی۔نپولین نے اہل مصر کو حملہ کا جو جواز بتایا اسے عراق پرامریکی حملہ سے موازنہ کیا جائے…!! نپولین نے کہا: اے اہل مصر! میں آپ حضرات کو ممالیک کے جبرواستبداد سے نجات دلانے آیا ہوں ۔ بخدا، مجھے آپ کے دین سے کوئی سروکار نہیں ، میں اپنے ساتھ پریس لایا ہوں تاکہ علم کی روشنی عام کروں ۔ میرے ہمراہ ایک علمی و تحقیقی مشن ہے۔ جو فراعنہ کے آثار کی کھدائی کرے گا۔اس میں کوئی شک نہیں کہ نپولین کے اپنے تجارتی مقاصد بھی تھے اور وہ خاص طور پر برطانیہ کی راہدارئ ہند کاٹنا چاہتا تھا۔
Flag Counter