Maktaba Wahhabi

57 - 95
ہیں ۔ اس کیلئے انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کا انسانی زندگی پر اثر دکھانے کیلئے ایک دستاویزی فلم تیار کی ہے جو ۱۸/ستمبر۲۰۰۲ء کو پبلک براڈ کاسٹنگ سسٹم پر ریلیز کی جا چکی ہے۔ یہ تو ۱۱/ستمبر کے بعد مسلمانوں کو دعوتی نقطہ نظر سے حاصل ہونے والے مواقع تھے۔ دوسری طرف اس واقعہ کا خود حکومت امریکہ پر جو منفی اثر پڑا ہے، وہ بھی سننے سے تعلق رکھتا ہے۔ تجارتی مرکز پر حملہ نے عالمی سطح پر سیاسی و اقتصادی میدان میں امریکہ کے زوال کی گھنٹی بجا دی ہے۔ خود امریکہ میں اس بات کا چرچا ہے کہ ۱۱/ ستمبر سے پہلے امریکہ کے زوال کے متعلق مسلمانوں میں جو خوش فہمی تھی، وہ اب حقیقت میں بدلتی نظر آرہی ہے۔ گذشتہ صرف ایک سال میں سینکڑوں تجارتی کمپنیاں اپنے دیوالیہ ہونے کا اعلان کرچکی ہیں ۔ متعدد امریکی فضائی کمپنیوں نے اپنے ملازمین میں ۲۵ فیصد سے زائد تخفیف کردی ہے۔ انشورنس کمپنیاں اپنے خسارے سے تنگ آکر حکومت سے مدد کے لئے درخواست کر رہی ہیں ۔ کویت پرعراق کے حملہ کے بعد امریکہ کو سعودیہ اور کویت نے جملہ ۵۶ ارب ڈالر کے اخراجات میں سے ۴۸ ارب ڈالر ادا کردیئے تھے، لیکن اب عراق پر خود امریکہ کی طرف سے کئے جانے والے حملوں کے بارے میں ماہرین اقتصادیات کا اندازہ ہے کہ کم از کم ۲۰۰ ارب ڈالر، یعنی تقریباً ایک سو کھرب روپے کا بوجھ خود امریکہ کو برداشت کرنا پڑے گا۔ اس جنگ کا نتیجہ ظاہر ہے کہ اگلے سال امریکہ کا سالانہ بجٹ خسارہ کا پیش ہونے والا ہے۔ ۱۱/ستمبر کے بعد یوں بھی امریکہ سیاحت سے حاصل ہونے والی اپنی ایک تہائی آمدنی سے محروم ہوچکا ہے، اس نے مسلم ممالک سے آنے والوں کے لئے جو سخت سفری شرائط عائد کی ہیں ، اس سے اس نے گویا خود اپنے پیر پر کلہاڑی مار دی ہے۔ امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ میں ۲۰فیصد سے زائد تناسب مسلمانوں کا تھا، جس پر نہ صرف اس نے اب پابندی لگا دی ہے،بلکہ پہلے سے موجود مصر، یمن، اُردن، فلسطین، پاکستان اور سعودی عرب کے طلبہ کی ایک بڑی تعداد کومسلسل ہراساں کیا جانے لگا ہے، جس سے انہوں نے امریکہ کو خیرباد کہنے ہی میں عافیت سمجھی ہے۔ اسی طرح جب القاعدہ اور طالبان سے تعلقات کے شبہ میں بعض عرب سرمایہ کاروں اور مسلم تاجروں
Flag Counter