Maktaba Wahhabi

54 - 95
طرح روئے زمین کے دو کروڑ مربع میل پر ان کی حکمرانی ہے۔ اقتصادی میدان میں اس وقت ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے ۸۴ فیصد پٹرول پر مسلمانوں کا قبضہ ہے، یہ الگ بات ہے کہ خود ہمارے مسلم حکمرانوں کو اس وقت اس کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہے، بلکہ ہمارے دشمنوں کو ہماری اس طاقت کا ہم سے زیادہ احساس ہے۔ چنانچہ عالم اسلام کے ایک صاحب ِبصیرت قائد و الی ٔ حجاز شاہ فیصل مرحوم نے اسرائیل کی مدد کرنے پر مغرب کے خلاف پٹرول کی سپلائی صرف بند کرنے کی جب دھمکی دی تو ان کو خود ان کے بھتیجے کے ذریعے شہید کرایا گیا۔ اگر عالمی مارکیٹ میں مسلم ممالک کی طرف سے روزانہ سپلائی کئے جانے والے تیل میں ۲۵ فیصد بھی کمی کردی جائے تو دنیا کا یہ صنعتی نظام درہم برہم ہوسکتا ہے اور امریکہ اور اسرائیل ہی میں نہیں ، بلکہ پورے مغرب میں ایک اقتصادی زلزلہ آسکتا ہے اور پوری فوجی و صنعتی ٹیکنالوجی دھری کی دھری رہ سکتی ہے۔ خود یورپی ماہرین کا کہنا ہے کہ عالم عرب کے پاس اس وقت جو پٹرول کے ذخائر ہیں ، وہ اگلے سو سال کے لئے کافی ہیں اور غیر مسلم ممالک کے پاس جو ۱۶ فیصد ذخیرہ ہے، وہ اگلے پچیس سال تک بھی بمشکل نکل سکتا ہے۔ اب سوال بنیادی طور پر عالمی سطح پر مسلمانوں کی اس وقت دینی و دعوتی حیثیت کا ہے، آیا ان ناگفتہ بہ حالات نے ان کو ملی و دینی اعتبار سے کوئی نقصان پہنچایا ہے … اس وقت عالم اسلام کے حالات کے تجزیہ کے نتیجہ میں جو بات سامنے آتی ہے، وہ بڑی خوش کن اور ہمت افزا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر سیاسی اعتبار سے ہمت شکن حالات و واقعات نے ان میں نہ صرف سیاسی سوجھ بوجھ پیدا کردی ہے، بلکہ ان کو ان کے دین سے بھی قریب کردیا ہے اور ان کے لئے غیر شعوری طور پر دعوتی مواقع فراہم کردیئے ہیں ۔ برسوں کی محنت اور کوششوں سے بھی ان میں موجود دینی و اخلاقی اعتبار سے جوجمود ختم نہیں ہورہا تھا، اس کو عالمی سطح پران کے خلاف ہونے والے ان سیاسی و فوجی واقعات نے توڑ دیا ہے۔ عالم اسلام بالعموم عالم عرب کے نوجوانوں میں ان کے حکمرانوں کی طرف سے ان کی زباں بندی اور اظہارِ رائے پر لگی روک ایک بڑے آنے والے دینی انقلاب کا پتہ دے رہی ہے۔ امریکہ کی اسرائیل
Flag Counter