Maktaba Wahhabi

50 - 95
صافی سے فیض حاصل کیا جائے۔ بدعت کی تعریف:ہر وہ عمل بدعت کہلاتا ہے جو ثواب اور نیکی سمجھ کر کیا جائے لیکن شریعت میں اس کی کوئی بنیاد یاثبوت نہ ہو یعنی نہ تو رسول اللہ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے خود وہ عمل کیا اور نہ کسی کو اس کا حکم دیا اور نہ ہی کسی کو اس کی اجازت دی ہو۔ ایسا عمل اللہ کے ہاں مردود ہے۔ جیسا کہ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’عن عمل عملا ليس عليه أمرنا فهورد‘‘ (بخاری تعلیقا: کتاب الاعتصام) ’’جو شخص کوئی ایسا عمل کرے جس پر ہمارا حکم نہیں ، وہ عمل ردّ ہے۔‘‘ ایک کام کو کرنے کے جتنے بھی طریقے ہوتے ہیں ، ان میں سے انسان جو طریقہ اپناتا ہے گویا وہ اس کو پسند کررہا ہوتا ہے یا وہ اس کو سب سے بہتر جانتا ہے، اسی لئے ترجیح دیتا ہے۔ چنانچہ اگر کوئی سنت کے مقابلے میں بدعت کو اپنالے تو گویا اس نے قولِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ دیا اور بدعت کو ترجیح دی۔ یہ حب ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم کے منافی ہے۔ حق یہ ہے کہ سب سے فائق وسربلندسنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہو اور اس پر عمل کو سعادت سمجھا جائے۔ دین کو سب سے زیادہ نقصان پہنچانے والی چیزیں بدعات ہیں ۔ اُمت کے اندر اختلاف کی اصل جڑ بھی یہی بدعات ہیں ۔ اسلام کا اصل چہرہ بدعات کی دبیز تہوں میں چھپ جاتا ہے۔ فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’جب کسی بدعت کو اپنایا جاتا ہے تو ایک سنت اُٹھ جاتی ہے۔‘‘ (احمد:۴/۱۰۵) قیامت کے روز بدعتی حوضِ کوثر کے آبِ حیات سے محروم رہیں گے۔ سہل بن سعد روایت کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’میں حوضِ کوثر پر تمہارا پیشرو ہوں گا۔ جو وہاں آئے گا پانی پئے گا، جو ایک بار پی لے گا اسے کبھی پیاس نہ لگے گی۔ بعض ایسے لوگ بھی آئیں گے جنہیں میں پہچانوں گا اور وہ بھی مجھے پہچانیں گے۔ مگر انہیں مجھ تک آنے سے روک دیا جائے گا۔ میں کہوں گا یہ تو میرے اُمتی ہیں ۔ لیکن مجھے بتایا جائے گا: کہ (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! )آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں جانتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter