7. تابعین کرام رحمۃ اللہ علیہم ، محدثین عظام رحمۃ اللہ علیہم اور فقہاے کرام رحمۃ اللہ علیہم کا احترام ہر مسلمان کے دل میں ان کی محبت ہونا بھی ضروری ہے۔ کیونکہ یہ وہ مقدس ہستیاں ہیں جنہوں نے انتہائی مشقتیں اور تکلیفیں اٹھا کر دین ہم تک پہنچایا۔ حب ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تقاضا ہے کہ ان سے بھی محبت کی جائے۔ 1. قرآنِ پاک میں ان کا تذکرہ سورۂ توبہ میں کیا گیا ہے ﴿وَالَّذِيْنَ اتَّبَعُوْهُمْ بِاِحْسَانٍ رَضِیَ اللّٰهُ …﴾ (آیت نمبر ۱۰۰) ’’اور وہ لوگ جنہوں نے اخلاص کے ساتھ ان (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ) کی پیروی کی ہے، اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں ۔‘‘ 2. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’خيرکم قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم‘‘ ’’سب سے بہتر میرا دور ہے۔ پھر ان لوگوں کا جو اس دور کے بعد ہیں پھر جو ان سے بعد ہیں ۔‘‘ (بخاری ؛۳۶۵۱/ مسلم؛۶۴۱۹) اس حدیث میں تابعین اور تبع تابعین کی فضیلت ثابت ہے۔ علم کی دنیا میں حدیث کے حوالے سے ان کے کارنامے ایسے عظیم الشان ہیں کہ اَغیار بھی خراجِ عقیدت پیش کرنے پر مجبور ہیں ۔ مشہور مستشرق پروفیسر مارگریتھ نے کہا: ’’علم حدیث پر مسلمانوں کا فخر کرنا بجا ہے۔‘‘ مستشرق گولڈزیہر نے محدثین کی خدمات کا اعتراف ان الفاظ میں کیا : ’’محدثین نے دنیاے اسلام کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک، اندلس سے وسط ایشیا تک کی خاک چھانی اور شہر شہر اور گاؤں گاؤں پیدل سفر کیا تاکہ حدیثیں جمع کریں اور اپنے شاگردوں میں پھیلائیں ۔ بلا شبہ رحال (بہت سفر کرنے والے) اور جوال (بہت زیادہ گھومنے والے) جیسے اَلقاب کے مستحق یہی لوگ تھے۔‘‘ 8. بدعات سے اجتناب حب ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تقاضا ہے کہ بدعات سے بچ کر صرف اور صرف سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے چشمہ |