Maktaba Wahhabi

47 - 95
6. حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’قیامت کے دن سب سے زیادہ میرے قریب وہ شخص ہوگا جو مجھ پر زیادہ سے زیادہ درود پڑھنے والا ہوگا۔‘‘ (فتح الباری:۱۱/۱۶۷) درود شریف دراصل ایک مسلمان کا ترانۂ محبت ہے جو وہ اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور پیش کرتا ہے اورنتیجے میں اپنے لئے بھی درجات کی بلندی اور گناہوں کی بخشش کی نوید حاصل کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور درود کا نذرانہ پیش کرنے کے لئے یہ ضروری نہیں کہ کوئی محفل ہی برپا کی جائے یا کوئی خاص وقت ہی صرف کیا جائے بلکہ یہ چلتے پھرتے، اُٹھتے بیٹھتے اور خاص طور پر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام کا تذکرہ ہو تو فوری ’صلی اللہ علیہ وسلم‘ کے مبارک الفاظ کے ساتھ یہ نذرانہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور پیش کردینا چاہئے کہ یہی حب ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تقاضا ہے۔ 6. صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور اہل بیت رضی اللہ عنہم کی محبت حب ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تقاضا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور آپ کے اہل بیت سے بھی محبت ہو۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان سے محبت تھی۔ 1. صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی فضیلت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَالسَّابِقُوْنَ الاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهَاجِرِيْنَ وَالاَنْصَارِ وَالَّذِيْنَ اتَّبَعُوْهُمْ بِاِحْسَانٍ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوْا عَنْهٗ﴾ (سورۃ التوبہ :۱۰۰) ’’اور جو مہاجر اور انصار سابق اور مقدم ہیں اور جتنے لوگ اخلاص کے ساتھ ان کے پیرو ہیں ، اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے۔‘‘ 2. سورۃ الفتح میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی فضیلت ان الفاظ میں بیان کی گئی ہے: ﴿مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِ وَالَّذِيْنَ مَعَهٗ اَشِدَّاءُ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ تَرَاهُمْ رُکَّعًا سُجًّدًا يَبْتَغُوْنَ فَضْلاً مِّنَ اللّٰهِ وَرِضْوَانًا ﴾ (سورۃ الفتح :۲۹) ’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی کفار پر سخت اور آپس میں نرم ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں رکوع اور سجدے کی حالت میں دیکھیں گے۔ یہ اللہ کے فضل اور رضا کے متلاشی ہیں ‘‘
Flag Counter