ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ یصلون کامعنی یہ ہے کہ برکت کی دعا کرتے ہیں ۔‘‘ (بخاری، کتاب التفسیر: باب قولہ ان اللہ وملائکتہ یصلون علیٰ النبی) 2. حضرت عمر بن خطاب فرماتے ہیں : ’’جب تک تو اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود نہ بھیجے، دعا زمین وآسمان کے درمیان معلق رہتی ہے ، اوپر نہیں چڑھتی۔‘‘ (صحیح ترمذی للالبانی؛۴۰۳) 3. حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ شخص بڑا بخیل ہے جس کے پاس میرا ذکر ہوا اور اس نے مجھ پر درود نہ بھیجا۔‘‘ (مسنداحمد:۱/۲۰۱) 4. ایک بار منبر کی سیڑھیوں پر قدم رکھتے ہوئے تین بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آمین آمین آمین کہاتو صحابہ رضی اللہ عنہم کے استفسار پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: ’’میرے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے تھے۔ تین کاموں کے نہ کرنے والے پر انہوں نے اللہ کی لعنت بتائی تو میں نے ا س پر آمین کہا۔ان باتوں میں ایک بات یہ بھی تھی کہ جس مسلمان کے سامنے میرا نام لیا جائے اور وہ مجھ پر درود نہ پڑھے تو اس پر اللہ کی لعنت ہو۔ اور میں نے اس پر آمین کہا۔‘‘ (مستدرک حاکم:۴/۱۵۳ و بخاری) درود و سلام درحقیقت ایک دعاے رحمت و برکت ہے اور اس کی بنیاد یہ ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام ہمارے سب سے بڑے محسن ہیں جن کے ذریعے ایمان و اسلام کی عظیم نعمت سے ہم سرفراز ہوئے۔ اس احسان کا بدلہ مسلمان کبھی بھی اُتارنہیں سکتے۔ تاہم اتنا ضرور ہونا چاہئے کہ اس عظیم ہستی کی محبت سے سرشار ہوکر ان کے حق میں دعائے رحمت و برکت کیا کریں ۔مگر اللہ کی رحمت کی انتہا دیکھئے کہ اس عمل کو ہمارے لئے بھی انتہا درجہ باعث اجروثواب بنا دیا۔ 5. حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھے گا اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا اور اس کے دس گناہ معاف کردیئے جائیں گے اور دس درجے بلند کئے جائیں گے۔ ‘‘ (مجمع الزوائد:۱۰/۱۶۱) |