Maktaba Wahhabi

44 - 95
دوسرے انسان کو لانا درست نہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی یہ مقام ہے کہ آپ معصوم ہیں اور غلطی سے اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بچا کر رکھا ہے۔ یہ حیثیت آپ کے کسی اُمتی کو حاصل نہیں ۔ لیکن بعض لوگ ائمہ کرام کے احترام میں اس قدر غلو کرتے ہیں کہ وہ انہیں بھی نبی کی طرح معصوم سمجھنا شروع کردیتے ہیں ۔ نبی کریم کا صریح فرمان آنے کے باوجود وہ اپنے امام کی بات ماننے پر ہی مصر رہتے ہیں ۔ ائمہ اربعہ یعنی امام مالک، ابوحنیفہ، شافعی اور احمد رحمہم اللہ عنہم کے مدوّن کردہ مسائل اور ان کے بیان کردہ احکامِ دین و شرع درحقیقت اللہ کی کتاب اور سنت ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ہی حاصل کردہ ہیں ۔ اس و جہ سے ان ائمہ عظام کے بیان کردہ فقہ کے مسائل کو اپنانے اور ان پر عمل پیرا ہونے میں کوئی حرج نہیں ۔لیکن جب انہیں کوئی صریح نص یعنی کوئی آیت یا حدیث ِصحیح نہ مل سکے تو پھر یہ قیاس واستنباط کرتے ہیں ۔ مگر ایسی صورت میں ان سب ائمہ نے اپنے اپنے شاگردوں پر واضح کردیا کہ ’’جب حدیث ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم مل جائے تو ہمارے اقوال کو چھوڑ دینا۔‘‘ بڑی مناسب بات تھی جو انہوں نے فرمائی۔ مگر ان کے عقیدت مندوں نے ان کی عقیدت میں ان کے اَقوال کو تو نہ چھوڑا اور احادیث ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ دیا۔ پھر اسی بنیاد پر اپنے الگ الگ مسلک بنا لئے۔ بے شک یہ سب فروعی مسائل ہیں جن کی بنیاد پر مسالک وجود میں آئے، مگر اُمت ِمحمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم میں تو گروہ بندی ہوگئی جس سے قرآن و حدیث نے شدت سے منع فرمایا تھا ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حب ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سرشار ہوکر اپنے نقطہ نظر میں لچک پیدا کی جائے اور حتی المقدوراحادیث ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ہی اپنی زندگی کے تمام معاملات میں بنیاد بنایا جائے۔ آباء پرستی سے اجتناب : اسی طرح اَن پڑھ اور جاہل عوام کی کثیر تعداد اپنے آباء و اجداد کی تقلید کو ہی اپنے لئے کافی سمجھتی ہے۔ حالانکہ حب ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تقاضا تو یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے سامنے ہر کسی کی بات ہیچ ہو اور ہر ایسی خاندانی روایت اور معاشرتی چلن، جو کہ اسلام سے متصادم ہیں ، چھوڑ دیئے جائیں اور سنت ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم کوجاری و ساری کیا جائے۔ 1. سورۃ لقمان آیت نمبر۲۱ میں ارشادِ خداوندی ہے :
Flag Counter