Maktaba Wahhabi

42 - 95
ہو۔ گویا یہ مقامِ ’خلت‘ ہے ، انتہاے محبت ہے کہ محبو ب کی ہر ادا پر قربان ہونے کو جی چاہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے جو والہانہ محبت تھی اسی کا نتیجہ تھا کہ وہ ہر اس کام کو کرنے کی کوشش کرتے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہوتا۔ ان کو وہی کھانا پسند ہوتا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند ہوتا۔ جس مقام پر آپ تشریف فرما ہوتے یا نماز پڑھ لیتے، وہ جگہ بھی واجب الاحترام ہوجاتی اور اس مقام پر وہی عمل انجام دینا وہ اپنی سعادت جانتے ، جیساکہ درج ذیل روایات سے واضح ہوتا ہے: 1. موسیٰ بن عقبہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سالم بن عبداللہ بن عمر کو دیکھاکہ وہ دورانِ سفر راستے میں بعض مقامات تلاش کرتے تھے اور وہاں نماز پڑھتے تھے کیونکہ انہوں نے اپنے والد عبداللہ کو اور انہوں نے اپنے والد عمر کو وہاں نماز پڑھتے دیکھا تھا اور عمر رضی اللہ عنہ وہاں اس لئے نماز پڑھتے تھے کہ انہوں نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو وہاں نماز پڑھتے دیکھا تھا۔ (بخاری:۴۸۳) 2. حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سواری پر سوار ہوئے تو دعاے مسنون پڑھنے کے بعد مسکرانے لگے۔ کسی نے پوچھا: امیرالمومنین! مسکرانے کی کیا و جہ ہے؟ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سواری پرسوار ہوکر اسی طرح دعا پڑھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے تھے۔ لہٰذا میں بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں مسکرایا ہوں ۔ (ابوداود؛۲۶۰۲) 3. حضرت انس رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ آنحضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو کدو پسند ہیں ۔ تو وہ بھی کدو پسند کرنے لگے۔ (مسنداحمد:۳/۱۷۷) 4. ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرکے کے بارے میں فرمایا کہ سرکہ تو اچھا سالن ہے تو حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تب سے مجھے سرکے سے محبت ہوگئی ہے۔ (دارمی؛۲۱۸۱) 5. ایک بار ایک صحابی کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھی تو آپ نے اس کے ہاتھ سے اُتار کر دور پھینک دی گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اظہارِ ناراضگی کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تشریف لے جانے پر کسی نے کہا کہ اس کو اُٹھا لو اور بیچ کر فائدہ حاصل کرلو (کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف پہننے سے منع فرمایا تھا) مگر اس نے کہا خدا کی قسم! میں اسے کبھی نہیں اٹھاؤں گا ۔کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پھینک دیا ہے۔ (مسلم؛۲۰۹۰)
Flag Counter