Maktaba Wahhabi

41 - 95
جائے، اس کے لئے پانی نہ چھوڑو۔‘‘ (بخاری؛۴۵۸۵) یعنی جب انصاری نے آپ کے فیصلے کو تسلیم نہ کیا تو آپ کو غصہ آگیا تو آپ نے انصاف والا حکم جاری فرمایا۔ جب کہ آپ کے پہلے حکم میں دونوں کی رعایت ملحوظ تھی۔ 4. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی موجودگی میں اپنی مرضی یا کسی دوسرے کے حکم پر عمل کرنے کی دین اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ۔سورۃ الاحزاب میں فرمانِ خداوندی ہے: ﴿وَمَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلاَ مُوْمِنَةٍ إذَا قَضَی اللّٰهُ وَرَسُوْلُهٗ أمْرًا أنْ يَّکُوْنَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَنْ يَّعْصِ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلاَلاً مُّبِيْنًا﴾ ’’کسی مؤمن مرد اور عورت کو یہ حق نہیں کہ جب اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کسی معاملے کا فیصلہ کردیں تو ان کے اپنے معاملے میں اختیار باقی رہ جائے اور جو کوئی اللہ ورسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کرے، وہ صریح گمراہی میں پڑ گیا۔‘‘ (آیت نمبر ۳۶ ) 5. سورۃ الحشر ، آیت نمبر ۷ میں ارشادِ الٰہی ہے : ﴿ وَمَا اٰتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهٗ وَمَا نَهٰکُمْ عَنْهٗ فَانْتَهُوْا وَاتَّقُوْا ﷲ اِنَّ ﷲ شَدِيْدُ الْعِقَابِ﴾ ’’جو کچھ رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں دیں ، وہ لے لو اور جس چیز سے تمہیں روک دیں ، اس سے رک جاؤ اور اللہ سے ڈر جاؤ، وہ شدید عذاب دینے والا ہے۔‘‘ گویا آپ کا حکم اور عمل ہی فیصلہ کن سند قرار پائے اور اس حکم کو ماننے یا نہ ماننے اور اس پر ناگواری کے احساس یا عدمِ احساس پر ہی آدمی کے مؤمن ہونے یا نہ ہونے کا انحصار ٹھہرا ہے۔ یہ ممکن ہی نہیں کہ مؤمن اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کئے گئے فیصلہ کے متعلق عدم اطمینان کا شائبہ تک دل میں لائے۔آج کے مسلمانوں کواپنا جائزہ لینا چاہئے کہ وہ حب ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اس تقاضے کو کس حد تک نباہتے ہیں ؟ 4. اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اتباع اور اطاعت کے معنی میں یہ فرق ہے کہ اطاعت کا مطلب دیے گئے حکم کی تعمیل کرنا ہے مگر اتباع کا مطلب پیروی کرنا ہے ، چاہے اس کام کاباقاعدہ حکم دیا گیا ہو یا نہ دیا گیا
Flag Counter