والے ہیں ۔‘‘ (بخاری :کتاب بدء الوحی حدیث، رقم:۳) تاریخ میں بہت سے لوگ اپنے کمالات کی وجہ سے مشہور ہوئے۔ حاتم طائی، اپنی سخاوت؛ نوشیرواں اپنے عدل و انصاف؛ سقراط و بقراط و افلاطون، اپنی دانائی و حکمت کی بنا پر مرجع خلائق اور لائق محبت تھے۔ مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جملہ کمالات ان سب سے کئی گنا بڑھ کر تھے، حتیٰ کہ تمام انبیا میں جو جو خوبیاں تھیں ، وہ تنہا آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس میں تھیں ۔ بقولِ شاعر حسن یوسف، دم عیسیٰ، ید بیضا داری آنچہ خوباں ہمہ دارند، تو تنہا داری ! ٭٭ ٭ حب ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے تقاضے ٭٭ ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سچی محبت کے کچھ بدیہی تقاضے ہیں ، جن میں سے کچھ تو ایسے اُمور ہیں جنہیں بجا لانا ضروری ہے اورکچھ ایسے جن سے اجتناب ضروری ہے۔ ذیل میں ہم ان سب تقاضوں کو تفصیل سے بیان کرتے ہیں : 1. احترام و تعظیم رسول صلی اللہ علیہ وسلم ع ’’ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں ۔‘‘ حب ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا لازمی اور اہم تقاضا احترامِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ یہ تو ایسی بارگاہ ہے جہاں حکم عدولی کی تو کیا گنجائش ہوتی، یہاں اونچی آواز سے بولنا بھی غارت گر ِایمان ہے۔ سورۃ الحجرات کی ابتدائی چار آیات میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ادب و احترام کے مختلف پہلو واضح فرمائے گئے ہیں : ’’اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پیش قدمی نہ کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو، بلا شبہ اللہ تعالیٰ سب کچھ جانتا ہے۔ اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی کی آواز سے بلند نہ کرو اور نہ ہی ان کے سامنے اس طرح اونچی آواز سے بولو جیسے تم ایک دوسرے سے بولتے ہو۔ ایسا نہ ہو کہ تمہارے اعمال برباد ہوجائیں اور تمہیں اس کی خبر بھی نہ ہو۔بلاشبہ جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور اپنی آوازیں پست رکھتے ہیں ، یہی لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے تقویٰ کے لئے جانچ لیا ہے، ان کے لئے بخشش اور |