Maktaba Wahhabi

33 - 95
اور اگر کسی کے جمال وکمال یا احسان کی و جہ سے ہو تو ’عقلی محبت‘ کہلاتی ہے اور اگر یہ محبت مذہب کے رشتے کی بنیاد پر ہو تو ’روحانی محبت‘ یا ’ایمان کی محبت‘ کہلاتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ’محبت ِطبعی‘ بھی ہے جیسی اولاد کی محبت باپ سے ہوتی ہے کیونکہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اُمت کے روحانی باپ ہیں اور آپ کی ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن ’روحانی مائیں ‘ جیسا کہ سورۃ الاحزاب میں فرمایاگیا: ﴿وَاَزْوَاجُهٗ اُمَّهَاتُهُمْ﴾ بعض شاذ قراء توں میں ھو أبوھم کا لفظ بھی آیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے والد کی جگہ پر ہیں ۔ تو جس طرح حقیقی باپ سے محبت طبعی ہے اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ایک مسلمان کے لئے بالکل فطری امر ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ظاہری وباطنی کمال وجمال محبت کے اسباب میں سے ایک سبب کمال بھی ہے اور جمال بھی، خواہ ظاہری ہو یا باطنی۔ آپ کا کمال و جمال ظاہری بھی تھا اور باطنی بھی۔ شکل و صورت میں بھی آپ سب سے حسین تھے، جیسا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’کان مثل الشمس والقمر ‘‘ (مسنداحمد:۵/۱۰۴ ) آپ کا چہرہ آفتاب و ماہتاب جیسا تھا۔‘‘ ربیع بنت معوذ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں فرماتی ہیں : ’’لورأيت الشمس طالعة‘‘ (مجمع الزوائد: ۸/۲۸۰) اگر تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے توایسے سمجھتے جیسے سورج نکل رہا ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے باطنی جمال و کمال کا کیا کہنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے خاتم النّبیین صلی اللہ علیہ وسلم ، سید المرسلین، امام الاوّلین والآخرین اور رحمتہ للعالمین بنایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احسانات اُمت پر بے حد و حساب ہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم محسن انسانیت ہیں ۔ صاحب ِجمال و کمال کے ساتھ محبت رکھنا اور محبت کا ہونا بھی لازمی امر ہے۔ حضرت خدیجتہ الکبریٰ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاکیزہ اخلاق کے بارے میں فرماتی ہیں : (پہلی وحی کے موقعہ پر آپ کی دلجوئی کرتے ہوئے فرمایا) ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرابت داروں سے سلوک کرنے والے، درماندوں اور بے کسوں کو سواری دینے والے، ناداروں کو سرمایہ دینے والے، مہمانوں کی خدمت کرنے والے اور مصیبت زدگان کی اعانت کرنے
Flag Counter