Maktaba Wahhabi

70 - 71
ومہاجرین کے درمیان اور اسی طرح یہود اور مسلمانوں کے مابین مختلف اوقات میں ہونے والے معاہدات کا ایک ’مجموعہ دفعات‘ ہے۔‘‘ڈاکٹر حمید اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے یہ رائے غالباً اس وجہ سے اختیار کی ہے کہ ’میثاقِ مدینہ‘ کی دستاویزی کتب سیرت مثلاً مغازی ابن اسحق،سیرت ابن ہشام اور البدا یہ والنہایہ وغیرہ کا متن ان کے پیش نظرہے جسے ایک خاص معاہدہ کے طور پر ثقہ محدثین اور موٴرخین نے صحیح (ثابت شدہ)قرار نہیں دیا جیسا کہ ابن کثیر نے البدایہ والنہایہ میں مذکورہ دستاویز کو پیش کرنے کے بعد امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے استاد مشہور محدث، موٴرخ اور ماہر اقتصاد وتمدن ابو عبید قاسم بن سلام رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے لکھا ہے : وقد تکلم عليه أبو عبيد القاسم بن سلام فی کتابه ’الغريب‘ وغيره بما يطول ”امام ابو عبید قاسم بن سلّام نے اپنی غریب الحدیث وغیرہ کتب میں اس دستاویز کی صحت پر جرح کی ہے ۔“ (البدایہ ۳/۲۲۶) مندرجہ تنقید کے پیش نظرہی اس دستاویز کو بعض محققین نے کوئی خاص یک وقتی معاہدہ کی بجائے مختلف اوقات کے معاہدوں کا مجموعہ قرار دیا ہے …یہ بحث اگرچہ بظاہر لفظی لگتی ہے لیکن اس اعتبار سے یہ بڑی اہم ہے کہ اگر یہ’ مجموعہ معاہدات‘ بعد میں ایک دستاویز کے طور پر تیار ہوا ہو تو اس کی عربی عبارت ہمارے لیے حجت نہیں بن سکتی کیونکہ یہ عبارت حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بجائے بعد کے سیرت نگاروں کی اپنی تعبیر ہے، تا ہم سیرت نگاروں کی عبارت کو بھی اگر پیش نظر رکھا جائے تو اس کا وہ مفہوم قطعاً نہیں بنتا جو دورِ حاضر کے سیکولر ایک ملک میں بسنے والے مسلم اورغیر مسلم کو ’امت ِواحدة‘ قرار دینے کے لیے ’کشید‘ کر رہے ہیں کیونکہ میثاقِ مدینہ کے متن میں ، جہاں ’امت ِواحدہ‘ کے الفاظ ہیں ، یہود کو مسلمانوں کے ساتھ نہیں بلکہ مہاجرین اور انصار کو’ اسلامی موٴاخات‘ کی بنیاد پر ’امت ِواحدة ‘قرار دیا گیا ہے۔نص عبارت یوں ہے کہ هذا کتاب من محمد النبی الأمی بين الموٴمنين والمسلمين من قريش ويثرب ومن تبعهم فلحق بهم وجاهدهم ، أنهم أمة واحدة من دون الناس ” محمد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے یہ تحریری فرمان قریشی ، یثربی اور ان کے تابع ہو کر ان کے ساتھ ملنے والے اور جہاد کرنے والے موٴمنوں اور مسلمانوں کے درمیان ہے کہ یہ سب (مسلمان) اپنے ما سوا (غیر مسلم) انسانوں سے الگ ایک امت ہیں “ (البدا یہ: ۳/۲۲۴) البتہ اس وثیقہ میں بعض مترجمین کی طرف سے بعد میں آنیوالی یہود اور مسلمانوں کے درمیان مفاہمت کے بارے میں موجود درج ذیل عبارت کا اردو ترجمہ بہت بڑی غلط فہمی کا باعث ہوا ہے جو یوں ہے وأن يهود بنی عوف أمة مع الموٴمنين، لليهود دينهم وللمسلمين دينهم(ص ۲۲۵)
Flag Counter