Maktaba Wahhabi

63 - 71
یادِ رفتگاں محمد اسلم صدیق شیخ ڈاکٹر عمربن محمد السُبیّل کا سانحہٴ ارتحال یہ دل فگار خبر نہایت غم و اَندوہ کاباعث ہے کہ عالم اسلام کے مایہ ناز عالم ، بیت اللہ کے امام اور خطیب فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر محمد بن عبد اللہ السبیل حفظہ اللہ ،۲/ محرم ۱۴۲۳ھ بمطابق ۱۵/مارچ ۲۰۰۲ء بروز جمعة المبارک ۴۵ سال کی عمر میں اس دنیائے فانی سے عالم جاودانی کی طرف رِحلت فرماگئے۔انا للَّه وانا اليه راجعون! ہفتہ کے دن، عصر کی نماز کے بعد مسجد ِحرام میں ان کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی اور انہیں مکہ مکرمہ کے قبرستان جنت المعلامیں سپرد خاک کر دیا گیا، ہماری دعا ہے کہ اللہ انہیں اپنی آغوشِ رحمت میں جگہ دے اور ان کی مغفرت فرما کر انہیں وسیع جنتوں کا مکین بنائے اور ان کے بزرگ والد اور پسماندگان کو صبر جمیل سے نوازے ۔ آمین! بیسویں صدی ملت اسلامیہ کے لیے بڑی افسوسناک ثابت ہوئی اور اس کے لگاتی گزر گئی ، اکیسویں صدی کا آغاز بھی اس اعتبار سے کم ہولناک نہیں ہے کہ ایک طرف ’ مانند آب ارزاں ہو گیا ہے مسلمان کا لہو ‘ اور دوسری طرف اسلامی فکر کی معمار اور اسلامی احیا کی تاریخ ساز شخصیات ایک ایک کر کے امت اسلامیہ کو چھوڑ کر رخصت ہو رہی ہیں ۔ کتنی ہی نادرہ روزگار اور قدآور ہستیاں اس قلیل عرصہ میں عالم آخرت کو سدھار گئیں ۔ انہیں ہمہ جہت شخصیات میں سے ایک تابناک ستارہ شیخ ڈاکٹر عمر بن محمد السبیل تھے جو چند روز قبل ایک عالم کو سوگوار چھوڑ کر عرب کی سرزمین میں غروب ہو گئے ۔ مولد اور تعلیم تربیت الشیخ عمر السبیل ۱۳۷۸ھ بمطابق ۱۹۵۸ء سعودی عرب کی قصیم ڈویژن کی بستی ’بکیریہ ‘ میں پیدا ہوئے۔علمی خانوادہ سے متعلق ہونے کی بناء پر بچپن ہی سے علومِ شریعت کی تحصیل میں مشغول ہو گئے۔سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کی جامع مساجد میں بڑے علماء وشیوخ کے علمی حلقوں کے علاوہ اسلامی یونیورسٹی (محمد بن سعود) میں زیر تعلیم رہے۔آپ نے ۱۴۰۲ھ میں جامعہ الامام محمد بن سعود الاسلامیہ سے علومِ شریعہ میں گریجویشن کے بعداسی جامعہ سے پہلے ایم اے کیا، جس میں آپ کے مقالہ کا موضوع أحکام اللقیط فی الفقہ الإسلامی(فقہ اسلامی میں ’گمشدہ‘ کے احکام)تھا پھر اسی یونیورسٹی سے فقہ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی اور فقہ اور اصول فقہ میں مہارت تامہ حاصل کرلی ۔پی ایچ ڈی کے مقالہ کا موضوع تھا : ’’ کتاب ایضاح الدلائل فی الفرق بین المسائل .... تحقیقی اور تجزیاتی مطالعہ ‘‘
Flag Counter