Maktaba Wahhabi

62 - 71
بہرکیف، ایک ترقی پذیر اور سائنس اور ٹیکنالوجی میں پسماندہ ملک ہونے کے باوجود پاکستان کی ایٹمی قوت میں خودکفالت ایک خوش آئند امر ہے۔ یہ اعزازپوری اسلامی دنیا میں صرف پاکستان ہی کو حاصل ہے۔ ایٹمی شعبے میں بالخصوص اور دیگر سائنسی شعبوں میں بالعموم پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (۱۹۵۵ء)، پاکستان اکیڈمی آف سائنسز (۱۶ فروری ۱۹۵۳ء) اور پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (جو پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کا اسلام آباد کے قریب واقع ایک ذیلی ادارہ ہے) مصروفِ کار ہیں ۔ اگر ہم قومی سلامتی کے جملہ اُمور میں اغیار کی محتاجی چھوڑ کر اپنے بے شمار قدرتی وسائل سے استفادے کی صلاحیت حاصل کر لیں ، تو کچھ عجب نہیں کہ ہم عالم کفر کی دریوزہ گری کے بجائے ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں ۔ موجودہ دور میں اسلامی دنیا کی، جدید علوم میں کماحقہ دسترس اور مہارت کی عدمِ موجودگی نے مسلمانوں کو تقریباً ہر شعبہٴ زندگی میں ترقی یافتہ ممالک، جن کی اکثریت کفار پر مشتمل ہے، کا غلام بنا دیا ہے۔ جس کے نتیجے میں ان کی تہذیب و ثقافت اور معیشت و معاشرت کے رذیل اثرات نے عالم اسلام پر اپنا تسلط قائم کر لیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اسلامی دنیا من حیث المجموع اپنے کھوئے ہوئے وقار کو حاصل کرنے کے لیے عصری علوم میں قرونِ اولیٰ کی طرح آج بھی پوری دنیا پر اپنی سیادت و بالادستی قائم کرے اور یونیسکو وغیرہ کی علمی امداد و معاونت سے مستغنی ہو کر اپنا مضبوط علمی بلاک تشکیل دے، جس میں دینی علوم کے احیا کے ساتھ عصری علوم کی، مسلم ماہرین کے زیر نگرانی از سرنو تدوین کی جائے، تاکہ مغربی ممالک پر کلی یا جزوی انحصار کے بجائے مسلمان خود دنیا کے جملہ شعبوں میں استیلا و غلبہ حاصل کر سکیں ۔ آخر میں اس بات کی توضیح لازمی ہے کہ علومِ جدیدہ کی تحصیل میں اسلام کے جملہ زرّیں احکام کی پیروی ہر لحاظ سے ضروری ہے۔ اسی سے اسلام کے منشاے حقیقی کی صحیح تکمیل ہوگی، وگرنہ دین اسلام سے روگردانی کرتے ہوئے دنیوی علوم کی تحصیل کی، نہ تو اسلام اجازت دیتا ہے اور نہ ایسے علوم انسانیت کے لیے حقیقی معنوں میں فائدہ مند ہوسکتے ہیں ۔ یعنی ایسا نہ ہوکہ کوئی شخص مروّجہ علوم میں تو تمام ڈگریاں لے جائے، مگر دین میں بالکل کورا ہو، ایسے شخص کے حاصل کردہ علم کی نہ اسلام میں کوئی اہمیت ہے اور نہ اس کے حاصل کرنے والے کے لیے کوئی گوشہ ہے، کیونکہ دینی تعلیمات سے دور اور شیطانی افکار سے قریب ہونے کا نتیجہ سواے الحاد و بے دینی کے اور کچھ نہیں ۔ درحقیقت دین اور دنیا میں توازن اور برابری ہی کا نام اسلام ہے۔ جہاں جابر بن حیان اور ابن ہیثم جیسے عظیم سائنسدان جنم لیں ، وہاں امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ، امام مالک رحمۃ اللہ علیہ ، امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمدبن حنبل رحمہم اللہ ایسے عظیم ائمہ دین بھی پیدا ہوں ، تاکہ دنیوی مقاصد کی تکمیل کے ساتھ دینی روح بھی ضعف کا شکار نہ ہو جس کی تقویت اور مضبوطی ہر چیز سے مقدم ہے!!
Flag Counter