Maktaba Wahhabi

61 - 71
حقیقی کامیابی سے ہمکنار کریں اور انہیں فطرت کے اسرارسے آگاہی عطا کریں ، ان کی تحصیل اور تدریس تو اسلام میں پسندیدہ ہے۔ شاید اسی سوچ کا یہ ثمر ہے کہ اسلامی ممالک کی مجموعی قومی پیداوار ایک ہزار ایک سو پچاس ارب امریکی ڈالر ہے، جب کہ صرف جرمنی کی قومی پیداوار ۲ ہزار ۴ سو ارب ڈالر اور جاپان کی پانچ ہزار ایک سو ارب ڈالر ہے۔ مسلم ممالک میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی تحقیق پر مجموعی طور پر جو رقم خرچ کی جاتی ہے ، صرف جرمنی اس سے دوگنا اور جاپان چار گنا زائد رقم خرچ کرتا ہے۔ عالمی تناظر سے ہٹ کر بالخصوص پاکستان میں اس وقت ۲۵ کے قریب یونیورسٹیاں ہیں ، جن میں اعلیٰ تعلیم کی ۱۴، انجینئرنگ کی ۸ اور ۳ زرعی یونیورسٹیاں شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ سائنس اور آرٹس کے ۸۰۰ کالج ہیں ، جن میں خواتین کے ۲۹۶ کالج بھی شامل ہیں ۔ پرائمری اور مڈل سکولوں کی خاصی تعداد ہونے کے باوجود پاکستان کی ۵۹ فیصد (تقریباً آٹھ کروڑ) آبادی کبھی تعلیمی اداروں میں نہیں گئی۔ ایک حالیہ تحقیقی رپورٹ کے مطابق سوا کروڑ خواتین مکمل ناخواندہ ہیں ۔ ریسرچ اور ڈویلپمنٹ سے منسلک سائنسدانوں کی تعداد امریکہ میں ساڑھے نو لاکھ سے زائد اور جاپان میں آٹھ لاکھ کے قریب ہے، جب کہ پاکستان میں صرف ۱۲ ہزار کے قریب ہے۔ یہاں سائنس کے مضامین میں ڈاکٹریٹ کرنے والوں کی تعداد سالانہ ۴۰،۵۰ ہوتی ہے۔ پاکستان میں ناخواندگی اور سائنس و ٹیکنالوجی میں انحطاط کا بنیادی سبب حکومتی سطح پر شعبہٴ تعلیم سے قیامِ پاکستان سے آج تک مسلسل بے توجہی ہے۔ پاکستان اپنی قومی پیداوار کا بمشکل ۲ فیصد (۲۱ ارب روپے) عام تعلیم پر خرچ کرتا ہے۔ اس کے مقابلے میں امریکہ میں قومی پیداوار کا ۶.۵ فیصد (۷۸۴،۲۶ ارب روپے) جاپان میں ۶. ۳ فیصد (۱۲۶،۹ ارب روپے) جرمنی میں ۸.۴ فیصد (۳۱۴، ارب روپے) اور فرانس میں ۱.۶فیصد (۴.۹۶ ارب روپے) تعلیم کے شعبے میں خرچ کیے جاتے ہیں ۔ پاکستان میں ہر دس لاکھ آبادی میں ۴ ہزار، جاپان میں ۶۳۰۹، جرمنی میں ۳۸۴۳ اور فرانس میں ۲۵۸۴سائنسدان ہیں ۔ پاکستان پسماندہ ممالک کے مقابلے میں بھی بہت کم وسائل تعلیم پر صرف کر رہا ہے۔ ایران، ترکی اور ملائشیا اپنے کل بجٹ کا ۲۰ فیصد، نیپال اور سری لنکا ۱۰ فیصد اور بنگلہ دیش ۱۷ فی صد تعلیم پر خرچ کرتے ہیں ۔ پاکستان کے ۵۵ فیصد لڑکے اور ۷۵ فیصد لڑکیاں اَن پڑھ ہیں ۔ بچوں کی کل آبادی کا صرف ۴۰ فیصد سکول جاتا ہے، جب کہ بھارت میں یہ شرح ۹۰ فیصد اور بنگلہ دیش میں ۷۸ فیصد ہے۔۱۹۹۸ء میں میاں نواز شریف نے قومی پیداوار کا ۳ فیصد ۱۹۹۹ء سے تعلیم کے لیے مختص کرنے کا اعلان کیا تھا، جس پر تاحال پرویز مشرف حکومت نے عمل نہیں کیا اور تعلیم پر اس وقت ۲ فیصد سالانہ کے قریب ہی خرچ ہو رہا ہے۔
Flag Counter