عادات وخصائل شیخ ایک بلند پایہ عالم، فقیہ ِجلیل، محدثِ نبیل، داعی ٔ عظیم ،عاجزی وانکساری کا اعلیٰ نمونہ ،ہر وقت علم کے حریص،حلم وبردباری کے پیکر، شب زندہ دار اور اس کے علاوہ بے شمار خوبیوں اور صفاتِ جلیلہ سے متصف تھے۔ دعوت وتبلیغ کا انداز پر حکمت اور منفرد تھا۔ ذیل میں ہم شیخ کے متعلق چند معاصرعلما کے تعریفی کلمات ذکر کرتے ہیں جو شیخ کی زندگی کے بعض گوشوں کو اجاگر کرنے میں ممد ومعاون ثابت ہوں گے۔ اور اس سے شیخ کے اوصافِ حمیدہ کا اندازہ بھی بخوبی کیا جاسکے گا ۔ مسجد ِحرام کے امام اور خطیب،مجلس شوری کے رئیس شیخ صالح بن عبد اللہ بن حمید نے آپ کی وفات پر گہرے غم کا اظہار کرتے ہوئے ان کی وفات کو ملت ِاسلامیہ کے لیے ایک حادثہ فاجعہ قرار دیا اور فرمایا: کان الشیخ عمر السبیل رحمہ اللَّہ من أہل الفضل والعلم ومن عقلاء الرجال وقد نشأ نشأۃ صالحۃ وقد رزقہ اللَّہ علمًا وفقہًا ’’ شیخ عمر السبیل رحمہ اللہ علم وفضل کے حامل اور ذہین ترین لوگوں میں سے تھے اور نیکی کے ساتھ ساتھ علم وفقہ کا انہیں وافر حصہ ملا تھا۔‘‘ وہ مزید فرماتے ہیں کہ ’’شیخ اپنے طلبا کے محبوبِ نظر ، وقت کے سختی سے پابند اور باطنی وظاہری اوصاف سے آراستہ اور استقامت کے پہاڑ تھے۔‘‘ ڈاکٹر ابن حمید فرماتے ہیں کہ ’’ بلاشبہ الشیخ عمر السبیل کی وفات ملت ِاسلامیہ کے لیے عظیم خسارہ ہے ،لیکن دل اللہ کے فیصلہ پر مطمئن ہے اور ہم وہی کہتے ہیں جو اللہ کو پسند ہے إنا للَّہ وإنا إلیہ راجعون‘‘ حسن خلق اور تواضع وانکساری شیخ جہاں ایک بڑے داعی،عظیم مبلغ اور مصلح تھے، وہاں عامل بالکتاب والسنۃ، نیکی سے محبت کرنے والے،برائی سے نفور کرنے والے اور حسن خلق اور عاجزی وانکساری کا اعلیٰ نمونہ بھی تھے۔ مسجد ِحرام کے امام اور خطیب فضیلۃ الشیخ عبد الرحمن سدیس نے آپ کی وفات پرگہرے رنج والم کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا : ’’ بلاشبہ آج ہم ایک عزیز بھائی ،نامور عالم اور عظیم فقیہ سے محروم ہوگئے۔انہوں نے اپنے علم کو مسجد ِحرام کے منبر کے لیے پیش کر دیا اور بے شمار طلبا آپ کے علم سے سیراب ہوئے۔مرحوم حسن |