Maktaba Wahhabi

59 - 71
مغرب سے آنے والے جدید علوم اور ثقافتی تصورات مشرق کے لیے من وعن قبول کرنے کے لائق نہیں ۔ ان میں مغربی دنیا اس قدر غرق ہوچکی ہے کہ نہ تو کسی اچھے معاشرے کی تشکیل میں کامیاب ہوسکے گی اور نہ فرد کا ارتقا صحت مند طریقے سے ہوسکے گا۔ مغرب کے پاس معلومات کا ڈھیر تو ہے اور وہ فارمولے بھی ہیں جن کے ذریعے کائنات کی توانائیوں سے ہزارہا کام لیے جاسکتے ہیں مگر وہ اصول و نظریات نہیں ہیں جو ان معلومات کو سلیقہ مندی سے استعمال کرنے کے لیے روشنی فراہم کر سکیں ۔ ٹیکنالوجی میں اس قدر ترقی کے باوجود مغرب کے لوگو ں میں حقیقی زندگی جو اصل اخلاقیات سے متصف ہو، عنقا ہے۔ سب سے اہم مسئلہ ان کے اخلاقی انحطاط کا ہے۔ یورپین ممالک اور امریکہ وغیرہ کے لوگوں میں مادرپدر آزادی اور رند مشرب خیالات کا فروغ زوروں پر ہے۔ اسی اخلاقی اور معاشرتی پستی نے ان کو انسانیت سے نکال باہر کیا ہے جو حیوان سے بھی بدتر کردار کے حامل ہوچکے ہیں ۔ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق امریکہ میں ہر چھ منٹ کے بعد عصمت دری کا ایک واقعہ سرزد ہو جاتا ہے۔ جب کہ سویڈن میں ستر فی صدی کنواری لڑکیاں شادی سے قبل حاملہ ہو جاتی ہیں ۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے کہ ”ایک زانیہ عورت کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ (دنیا میں موجود) تمام عورتیں زنا کریں “…اسی فرمان کی صداقت موجودہ حالات کے حقیقت پسندانہ تجربہ سے واضح ہوتی ہے۔ کہ مغرب محض اپنے دامِ فریب میں پھنسانے کے لیے تجارت میں سبقت (Advancement) وغیرہ کا دھوکہ دیتا ہے حالانکہ وہ دراصل اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کر رہا ہوتا ہے اور یہود جیسی گھاگ، سرد و گرم چشیدہ اور گرگ باراں دیدہ قوم سے یہ کچھ بعید بھی نہیں جن کے مکائد و دسائس ہمیشہ اہل اسلام کی مزاحمت و مخالفت میں مصروفِ کار رہے ہیں ۔ دانا حضرات کا قول ہے کہ اگر کسی بڑے نقصان سے بچاؤ کے لیے کسی چھوٹے فائدے سے صرفِ نظر کرنا پڑے، تو یہ خسارے کا سودا نہیں ۔ کیا پاکستان جیسی اسلامی نظریاتی مملکت میں کاروبار اور معلومات وغیرہ کی زیادتی کے لیے اس علانیہ فحاشی سے بے پروا ہوا جاسکتا ہے جو بتدریج وطن مالوف کی جڑو ں کو کھوکھلا کر رہی ہے۔ یہ قدامت پسندی نہیں بلکہ پیش آمدہ خطرے سے بچاؤ کی تدبیر ہے۔ کیا کمپیوٹر یا انٹرنیٹ کی ایجاد سے قبل پاکستان کے لوگ بھوکے مرتے تھے یا فاقے کرتے تھے۔ یا اب ہمارا ستارۂ حیات کون سی بلندی پر محو ِگردش ہے؟ وہی کفار ملعونین کے قرضوں سے وطن عزیز کی مصنوعی ترقی (سبقت) پنجہ یہود کی بے رحم و ظالم گرفت میں ہے۔ ان اشیا کی افادیت کے راگ الاپنے والے بتائیں کہ ان کے لیے کون سی ترقی کا حصول ممکن ہوا ہے؟ بہرکیف اگر ہم باوجود کوشش کے اپنی قوم کے سرمایہٴ مستقبل یعنی نوجوانوں کو اس لعنت سے دور نہیں
Flag Counter