Maktaba Wahhabi

36 - 71
سر اور داڑھی کے سفید بالوں کویہود و نصاریٰ کی مخالفت میں مہندی سے رنگنے کا حکم دے کر آپ نے اپنی ثقافتی جنگ جاری رکھی اور فرمایا: ”إن اليهود والنصاریٰ لا يصبغون فخالفوهم[1] ”بے شک یہود ونصاریٰ (سر اور داڑھی) کے بالوں کو رنگتے نہیں ، تم ان کی مخالفت کرو“ وضع قطع کے علاوہ لباس تک میں کفار کی مشابہت اختیار کرنے سے منع فرمایا۔ آپ نے جب حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بن العاص پر زرد رنگ میں رنگا ہوا کپڑا دیکھا تو فرمایا: ”أ أمک أمرتک بهذا؟ کیا تیری ماں نے تجھے یہ پہننے کا حکم دیا ہے؟ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ آپ کی ناراضگی جان گئے اور پوچھا کیا اس کو دھو ڈالوں ؟ آپ نے فرمایا: بل أحرقهما إن هذه من ثياب الکفار فلا تلبسها ”بلکہ انہیں جلا دو۔یہ کفار کے کپڑے ہیں ، انہیں مت پہنو۔‘‘[2] مشہور عربی مقولہ ہے کہ الناس باللباس” لباس لوگوں کی پہچان ہوتا ہے۔‘‘ پیغمبر اسلام کو یہ قطعاً پسند نہیں تھا کہ ایک مسلمان غیر اسلامی تہذیب کا مظہرمخصوص لباس پہن کر ان کی تہذیب کا چلتا پھرتا نمائندہ نظر آئے۔ بلکہ غیر اسلامی تہذیب کا کوئی رنگ ڈھنگ وجودِ مسلم پر عیاں ہونا اسلامی غیرت کے منافی ہے۔اسی لئے آپ نے لباسِ رہبان پہننے والے کے بارے میں اپنے غصے کا اظہار فرمایا۔ اور اسے صحیح معنوں میں اپنے ماننے والوں میں ہی تسلیم نہیں کیا۔ جیسا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”إياکم ولبوس الرهبان، فإنه من تزيا بهم أوتشبه فليس منی[3] ”راہبوں کا لباس پہننے سے بچو، جس نے ان کا سالباس پہنا، یا ان سے مشابہت اختیار کی وہ میرے طریقہ پر نہیں ۔“ مسلمانوں کو آپ نے اپنی معاشرت میں یہود و نصاریٰ کے طرزِ ملاقات اور اندازِ دعا و سلام کے اپنانے سے بھی روکا تاکہ ان کی تہذیبی روایات مسلمانوں میں در نہ آئیں ۔ آپ نے فرمایا: ”لاتسلموا تسليم اليهود والنصاریٰ فإن تسليمهم بالأکف والرء وس والإشارة[4] ”یہود اور نصاریٰ کا طرزِ سلام اختیار نہ کرو۔ وہ ہاتھ، سر اور اشارہ سے سلام کرتے ہیں ۔“ یہود و نصاریٰ کے سر اور ہاتھ کے مخصوص اشارے والے سلام کے علاوہ آپ نے مشرکین عرب کے اندازِ سلام و کلام کو بھی پسند نہیں فرمایا۔ جب غزوۂ بدر میں مشرکین مکہ شکست کھا کر غم وغصہ میں تلملا رہے تھے تو صفوان بن امیہ نے عمیر بن وہب جمحی کو آپ کے قتل کے لئے بھیجا۔ عمیر نے مدینہ پہنچ کر مسجد ِنبوی میں آپ سے ملاقات پر صبح بخیرکہا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایک ایسے تحیہ سے مشرف کیا ہے جو تمہارے اس تحیہ سے بہتر ہے یعنی سلام سے ، جو اہل جنت کا تحیہ ہے۔‘‘[5] آپ نے مسلمانوں کو السلام علیکم ورحمة اللہ و برکاتہ‘ جیسا سلامتی والا سلام سکھایا ہے اور ساتھ یہ بھی
Flag Counter