ہمیشہ کی طرح اپنے دورِ امارت میں بھی مثبت اور تعمیری رویہ کے حامل رہے، اور باہم اتفاق و اتحاد کے لئے کوششیں جاری رکھیں ۔ چنانچہ علامہ ظہیر کی وفات کے بعد جب دونوں جمعیتیں ، مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان اور جمعیت اہلحدیث پاکستان باہم ضم ہوگئیں اور متفقہ نام ”مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان“ ہی قرار پایا تو متفقہ طورپر آخری لمحات تک اس کی سرپرستی فرماتے رہے۔ عرصہ سے شیخ الحدیث رحمۃ اللہ علیہ کی علالت کی بنا پر جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ کا انتظام مولانا موصوف کے چھوٹے صاحبزادے حافظ عمران عریف صاحب کے پاس ہے۔ اللہ ان کے ہمت و حوصلہ کو مزید بڑھائے اور صبرجمیل عطا فرمائے۔ آمین! خدمات آپ جمعیت اہلحدیث پاکستان کے تقریباً دس سال تک امیر رہے۔ ۱۹۹۰ء میں مرکزی جمعیت اہلحدیث اور جمعیت اہلحدیث پاکستان کے اِدغام کے بعد آپ بوجوہ امارت سے دستبردار ہوگئے۔ دونوں جماعتوں کے اتحاد میں آپ کی کوششیں قابل قدر و تحسین ہیں ۔ قیام پاکستان سے قبل مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے تحریک پاکستان میں خوب کردار ادا کیا۔ کانگریس کے نقطہ نظر کی تردید زوردار خطابانہ انداز میں فرماتے رہے۔ پھر قیام پاکستان کے بعد آپ نے تحریک ختم نبوت، تحریک نظام مصطفی اور تحریک نفاذِ کتاب و سنت میں بھرپور قائدانہ کردار ادا کیا۔ قادیانیوں کو اقلیت قرار دلوانے کے سلسلہ میں مولانا صاحب کی مرکزی جامع مسجد اہلحدیث ، چوک اہلحدیث گوجرانوالہ کو ایک خاص اہمیت حاصل رہی ہے۔ اکثر و بیشتر وہاں سے جلوس نکلتے، حتیٰ کہ مرزائیوں کو اقلیت قرار دے دیا گیا۔ اور یہ مرکزی مسجد وہی مسجد ہے جس کی بنیاد ۱۹۲۱ء میں مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ نے رکھی تھی۔ حقیقتاً شیخ الحدیث موصوف نے جانشینی کاحق ادا کردیا۔ اپنی علمی اور جماعتی خدمات کی وجہ سے آپ کو انگلستان، سعودی عرب، کویت، عراق، متحدہ عرب امارات، اردن، شام اور دوسرے ممالک کے تبلیغی دورے بھی کروائے گئے چنانچہ ہر جگہ پر علم و فضل کے ساتھ فصیح و بلیغ خطابت کا لوہا بھی منوایا۔ یہ بات بھی یاد رہنی چاہئے کہ آپ صرف گوجرانوالہ کی ۲۰۰ مساجد کی سرپرستی کے علاوہ دیگر شہروں کے کچھ اِدارہ جات کی سرپرستی بھی فرماتے رہے ہیں۔ آپ اپنے پیچھے عظیم صدقہ جاریہ جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ کی صورت میں چھوڑ گئے ہیں جس کا اجر انہیں اللہ تعالیٰ نصیب فرماتارہے گا۔ یہ وہ عظیم جامعہ محمدیہ ہے جہاں سے مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی رحمۃ اللہ علیہ ، مولانا حنیف ندوی، مولانا محمد عبدہ رحمۃ اللہ علیہ ، مولانا محی الدین |