کتاب وحکمت افادات : حافظ ابن قیم جوزی رحمۃ اللہ علیہ تحریر: مولانا عبد الغفار حسن سورہ فاتحہ کے بعض اہم تفسیری نکات سورہ فاتحہ کئی اہم او ربنیادی مسائل کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔اس سورت میں اللہ تعالیٰ کے تین نام بیان ہوئے ہیں جو کہ تمام اسماءِ حسنہ اور صفاتِ الٰہیہ کے مرکز و محور قرار دیئے جاسکتے ہیں ۔ وہ تین اسماء یہ ہیں : اللہ، ربّ او ررحمن۔ یہ سورت الوہیت، ربوبیت اور رحمت کا مظہر ہے۔ الوہیت کا مفہوم ﴿اِيَّاکَ نَعْبُدْ﴾ سے واضح ہوتا ہے۔ ربوبیت ﴿اِيَّاکَ نَسْتَعِيْنُ﴾ میں پنہاں ہے اور صفت ِرحمت ﴿اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيْمَ﴾ سے آشکار ہوتی ہے۔ پھر لفظ ’حمد‘ ان تینوں اسماء پرحاوی ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ اپنی اُلوہیت، ربوبیت اور رحمت میں محمود اور قابل ستائش ہے۔ اس سورت میں آخرت، جزا و سزا، اللہ تعالیٰ کے اس دن حاکم مطلق ہونے اور عدل کے ساتھ فیصلہ کرنے کا تصور بھی دیا گیا ہے جوکہ آیت ﴿مَالِکِ يَوْمِ الدِّيْنِ﴾ سے واضح ہے۔ اس سورت میں نبوت و رسالت کا اثبات بھی مختلف پہلوؤں سے کیا گیا ہے : اولاً : اللہ تعالیٰ تمام جہانوں کا رب ہے۔[1]وہ اپنے بندوں کو دنیوی اور اُخروی مصالح بتائے بغیر نہیں چھوڑ سکتا۔ اس کی صفت ِربوبیت کا تقاضا ہے کہ وہ اپنے بندوں کو ان تمام چیزوں سے آگاہ کرے |