مولانانے فرمایا: لیکن ایک امام کی نظر دو سال تک اور دوسرے کی اڑھائی سال تک کیوں پہنچتی ہے، کیا قرآن میں یہ مسئلہ مذکور نہیں ہے؟ شیخ الفقہ نے فرمایا ، قرآن و حدیث میں اڑھائی سال کا اشارہ پایا جاتا ہے، مولانانے فرمایا: وہ اشارہ مجھے بھی دکھائیے قرآن میں تو دو سال کا حکم موجود ہے اوریہ آیت پڑھی ﴿وَالْوَالِدٰتُ يُرْضِعْنَ اَوْلاَدَهُنَّ حَوْلَيْنِ کَامِلَيْنِ﴾ ”مائیں اپنے بچوں کو دو سال تک دودھ پلائیں “ تو ’حولین کاملین‘ میں اڑھائی سال کا اشارہ کہاں ؟ اس پر شیخ الفقہ نے فرمایا بعض احکام کا تعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ کے ساتھ خاص ہے، آج ان پرعمل نہیں ہوسکتا۔ قصہ مختصر اس کے بعد خوب بحث چلی، دلائل کے لئے کتابیں منگوا لی گئیں ، اتنے میں شیخ صاحب کے تلامذہ میں سے دو تین پٹھان بول اٹھے۔ ارے بڈھے! تو یہاں سے جاتا ہے یا نہیں ؟ مولانا مرحوم اشارہ سمجھ گئے اور جواباً فرمایا: اگر آپ لوگوں نے مارپیٹ کر مسئلہ سمجھانا ہے تو پھر میں خود ہی چلا جاتا ہوں ۔ آپ اٹھے، جوتا پہنا اور چل دیئے۔ اتنے میں دوسری کلاس کے کسی طالب علم نے جو حضرت عبداللہ مرحوم کو جانتے تھے کہا کہ یہ مولانا عبداللہ صاحب ہیں اور گوجرانوالہ میں جامع مسجد اہلحدیث کے خطیب ہیں ۔ تب انہیں خیال آیا کہ کوئی اچھا کام نہیں ہوا اور لڑکے بھیجے کہ ایک مرتبہ دوبارہ تشریف لائیں ہم اپنے رویہ پر معذرت خواہ ہیں ۔ مولانا نے معذرت قبول فرمائی اور فرمایا کہ بدنامی اور رسوائی کاڈر ہو تو پہلے ہی سوچ سمجھ کرکام کرنا چاہئے۔ (تذکرہ علمائے اہلحدیث پاکستان: ص ۳۷۷) علمی ثقاہت کے چند واقعات مولانا عبداللہ مرحوم کے شاگرد شیخ عبدالرحیم صاحب سیالکوٹی فرماتے ہیں : ”مولانا عبداللہ مرحوم فرمایا کرتے تھے کہ جو آدمی میرا شاگرد بن کر مکمل مشکوٰة المصابیح پڑھ لے وہ کبھی کسی غلط موقف کا شکار نہیں ہوسکتا۔“ اور مولانا عبدالرشید راشدصاحب (مدرّس جامعہ لاہور الاسلامیہ) کے مطابق: ”مولانا موصوف رحمۃ اللہ علیہ جب جامعہ محمدیہ میں تشریف لاتے، کبھی علمی مجلس کی صورت پیداہوجاتی، تو اساتذہ جامعہ محمدیہ مقابل میں بیٹھنے سے گھبراتے تھے اور کوئی خود میں اتنی ہمت نہیں پاتا تھا کہ مولانا موصوف کے مقابل میں گفتگو کرسکے۔ اور مولانا موصوف بھی فرمایا کرتے تھے کہ میرے سے اگر کوئی علمی موضوع پر بات کرسکتا ہے تو وہ صرف اور صرف مولانا عبدالمنان نورپوری ہیں ۔“ مرکزی جمعیت اہلحدیث کی اِمارت اور جامعہ محمدیہ کے اہتمام کامسئلہ مولانا عبداللہ مرحوم کو جب علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی جمعیت اہلحدیث کا امیر بنایا جبکہ اس وقت مرکزی جمعیت اہلحدیث موجود تھی تو ان کا تعارف گوجرانوالہ ضلع سے باہر بھی پھیلنے لگا، لیکن مولانا رحمۃ اللہ علیہ |