Maktaba Wahhabi

80 - 86
الحدیث مولانا محمد عبد اللہ صاحب جامعہ محمدیہ کے مہتمم ہوا کرتے تھے۔ تب اکثر مولانا جامعہ محمدیہ،نیائیں چوک سے جامعہ محمدیہ جی ٹی روڈ تک پیدل آتے تھے۔ ان کا درمیانی فاصلہ تقریباً ۵ کلومیٹر ہے۔ پھر جامعہ میں آکر جامعہ کے متعلقہ ہر چیز کی دیکھ بھال خود کرنے کی کوشش میں رہتے، وسیع وعریض جامعہ کے اشجار، درودیوار کے متعلق پوری معلومات رکھتے تھے۔ چند روح پرور روشن واقعات (۱) مولانامودودی رحمۃ اللہ علیہ سے مکالمہ: تشکیل پاکستان کے بعد جماعت اسلامی کا پہلا اجتماع گوالمنڈی، ریلوے روڈ لاہور پرواقع ’تسنیم‘ کے دفتر میں ہوا تھا۔ مختلف اضلاع سے آنے والے وفود کے لئے مولانا مودودی رحمۃ اللہ علیہ سے ملاقات کاالگ الگ وقت متعین تھا تاکہ ہر ضلع سے آنے والے احباب کے ساتھ تبادلہ خیالات ہوسکیں ۔ گوجرانوالہ سے آئے ہوئے وفد میں حضرت مولانا محمد عبداللہ مرحوم بھی شامل تھے۔ نمازِ عشا کے بعد جب ملاقات کا وقت آیا تو گوجرانوالہ کے احباب مولانا کی معیت میں مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی کی خدمت میں حاضر ہوئے، کچھ دیر تبادلہ خیالات ہوتا رہا۔ آخر میں مولانا مودودی نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص استفسار کرنا چاہتا ہے تو کرسکتا ہے۔ دیگر بہت سے قومی نوعیت کے سوالات کے دوران مولانا عبداللہ مرحوم نے ایک سوال یہ بھی کیا کہ آپ قرآن و سنت کی طرف لوگوں کو دعوت دیتے ہیں ، آپ کانصب العین ملک میں اسلامی نفاذ ہے اور اسلام قرآن و سنت کا نام ہے اور حدیث میں صحیحین کا مقام سب کے نزدیک مسلم ہے۔ جبکہ رفع الیدین فی الصلوٰة کی احادیث صحیحین میں آتی ہیں اورآپ ان پر عمل نہیں کرتے۔ احادیث صحیحین کے ساتھ یہ رویہ مناسب نہیں ہے۔ اس پر مولانا مودودی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ جواب دیا ”رفع الیدین سے لوگ متوحش ہوتے اور بدک جاتے ہیں ، اس لئے میں عام جگہوں پر جب نماز پڑھتا ہوں تو رفع الیدین نہیں کرتا لیکن جب گھر میں تہجد کی نماز پڑھتا ہوں تو رفع الیدین کرلیتا ہوں ۔“ (تذکرہ علمائے اہلحدیث پاکستان : ص۳۸۴) (۲) مولانا امین احسن اصلاحی سے ایک مکالمہ: ۱۹۴۴ء کی بات ہے کہ تحصیل پٹھان کوٹ ضلع گورداسپور کے ریلوے اسٹیشن ’سرانہ‘ میں جماعت اسلامی کا سالانہ اجلاس تھا۔ مولانا عبداللہ مرحوم بھی تین چار افراد سمیت سرانہ پہنچ گئے۔ اجلاس میں شامل ہو کر باقاعدہ کارروائی سنتے رہے، وقفہ میں چہل قدمی کے لئے نکل جاتے۔ ایک مرتبہ بعد از نمازِ عصر مولانا باہر سے تشریف لائے تو دیکھا چارپائی پر مولانا امین احسن اصلاحی تشریف فرما ہیں اور قریب کی چارپائیوں پربیٹھے افراد سے یہ تذکرہ فرما رہے تھے کہ خبرواحد حجت نہیں ہے۔ مولانا عبداللہ مرحوم جب وہاں پہنچے تو اصلاحی صاحب فرما رہے تھے، میں نے ایک کتاب لکھی ہے جس میں مدلل انداز سے یہ بات ثابت کی گئی ہے کہ خبرواحد حجت نہیں اور اس کتاب کا کوئی
Flag Counter