Maktaba Wahhabi

78 - 86
بہت کم میسر آئے۔ پھربھی جب کبھی کانگریس کی مخالفت کا وقت آیا یا مسلم لیگ کی حمایت کی ضرورت پیش آئی تو آپ نے اپنے خطباتِ جلیلہ سے پاکستان کی خوب حمایت کی اور کانگرس کے نظریات پر سخت چوٹیں لگائیں ، حتیٰ کہ آپ نے ان حضرات کا اپنے خطبات سے خوب محاکمہ کیا جو سیاست کو مذہب سے الگ چیز گردانتے تھے۔ درحقیقت آپ دین وسیاست کی تفریق اور دو رنگی کے قائل نہیں تھے۔ آپ کا نظریہ مذہب و سیاست کے متعلق یہ تھا کہ مذہب اور سیاست ایک ہی جسم کے دو اعضاء یا ایک ہی درخت کی دو شاخیں ہیں ۔ ان کو ایک دوسرے سے الگ کرنا گویا ایک جسم کو دو حصوں میں تقسیم کرنا ہے۔ مزید آپ نے تدریس و خطابات کے ساتھ ساتھ اِفتاء کی ذمہ داریاں بھی نبھائیں ۔ باوجود علومِ شرعیہ پر عبور کے آپ نے مستقلاً مسند ِافتا تو نہیں جمائی مگر گاہے بگاہے اور بوقت ِضرورت کافی حد تک فتویٰ نویسی کا کام سرانجام دیتے رہے۔ ان کے فتاویٰ کی تعداد ہزاروں سے متجاوز ہے۔ یہ فتاویٰ الگ مقام پر اکٹھے کرکے شائع کرنے کی ضرورت ہے۔ گوجرانوالہ شہر کی خوش قسمتی تاریخی، ملی اور دینی اعتبار سے وزیرآباد اور گوجرانوالہ کو ایک اہمیت حاصل رہی ہے، چنانچہ جب حضرت مولانا استاذ الاساتذہ حافظ محمد محدثگوندلوی رحمۃ اللہ علیہ ، حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت مولانا ابوالبرکات رحمۃ اللہ علیہ کی وفات کا عظیم سانحہ در سانحہ پیش آیا تو ان جلیل القدر بزرگان کا سایہ اٹھ جانے کے غم کے ساتھ ساتھ احبابِ جماعت کوایک فکر یہ بھی دامن گیر تھی کہ ان متذکرہ بالا شخصیات کے حلقہ کے حضرات کاکسی اور کی خطابت و اِمامت پر اس قدر جلد مطمئن ہونا کیونکر ممکن ہوسکے گا۔ مگر اللہ جل شانہ نے اس مشکل کو مولانا محمد عبداللہ رحمۃ اللہ علیہ کی صورت میں ایک جلیل عالم باعمل دے کر آسان فرما دیا۔ بظاہر یہ ایسا خلا تھا جو جلد پُر ہونے والا نظر نہ آتا تھا۔ مگر حضرت مولانا مرحوم جب جانشین بنے تو سلفی بزرگان کا لگایاہوا گلشن پہلے کی طرح ہی رونق دینے لگا۔اللہ تعالیٰ نے خلا کو پُر کرنے کے لئے ایسی شخصیت کا انتخاب کیا جو اس منصب کے لائق اور موزوں ترین شخصیت تھی او رہر شخص ان کے علم کا دل سے معترف بھی تھا۔ عادات و خصائل مولانا مرحوم زہد و تقویٰ، تہجد گزاری، دیانتدارانہ اور کریمانہ اخلا ق واوصاف کے حامل تھے۔ آپ کی شخصیت میں درج ذیل صفات نمایاں تھیں : (۱) دیانت و امانت: آپ کی دیانتداری او رامانت داری مسلم تھی۔ لاکھوں روپے پر مشتمل بھاری رقوم کامکمل حساب کتاب رکھا کرتے تھے۔ اسی وجہ سے جامعہ محمدیہ کاگوشوارہ آمدوخرچ باقاعدہ ہر سال
Flag Counter