Maktaba Wahhabi

76 - 86
کی سندات بھی حاصل کیں ۔ اساتذہ کرام مدرسہٴ محمدیہ کے جن اساتذہ سے آپ نے اکتسابِ فیض کیا، ان میں سے سرفہرست اُستاذ الاساتذہ حضرت مولانا حافظ محمد گوندلوی رحمۃ اللہ علیہ ہیں ۔ حضرت حافظ گوندلوی رحمۃ اللہ علیہ سے آپ نے مشکوٰة المصابیح، موطأ امام مالک، ہدایہ، شرح وقایہ، مسلم الثبوت، شرح جامی، اشارات، کافیہ اور صحیح بخاری پڑھیں ۔ آپ کے دوسرے نامور استاد حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ ہیں جن سے آپ نے جامع ترمذی، سنن نسائی، ابوداود اور صحیح مسلم کے علاوہ مختصر المعانی اور مطوّل وغیرہ کا علم حاصل کیا۔ ایک گراں قدر قربانی مولانا موصوف جب کوئٹہ سے تکمیل نصاب کے بعد واپس گوجرانوالہ تشریف لائے تو اپنے تدریسی ذوق کے چڑھاؤ کی وجہ سے دال بازار میں جامعہ شرعیہ مدینة العلم کے نام سے ایک دینی مدرسہ قائم کیا جوکچھ عرصہ کے بعد ایک پرشکوہ عمارت کا حامل اِدارہ بن گیا تھا۔ ۱۹۶۸ء کی بات ہے جب ان کے استادِ گرامی شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ دارِفانی سے کوچ فرماگئے تو احبابِ اہلحدیث کی طرف سے حضرت مولانا کو مولانا اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ کے منبر خطابت چوک نیائیں فروکش کیا گیا تو آپ نے اپنی مصروفیات اور احبابِ جماعت کی خواہش پر جامعہ شرعیہ مدینة العلم کو اپنی مادرِ علمی مدرسہ (جامعہ محمدیہ) میں ضم کردیا۔ چنانچہ جامعہ شرعیہ مدینۃ العلم کی پرشکوہ عظیم الشان عمارت پر جامعہ محمدیہ کا بورڈ آویزاں کردیا گیا۔ درحقیقت مولانا کا یہ گراں قدر ایثار و قربانی ہے جو انہوں نے اپنے مربی استاد اور اپنی عزیز مادرِ علمی کے لئے دی تھی۔ بنا بریں جامعہ محمدیہ کے فیض میں حضرت موصوف کا بصورتِ صدقہ جاریہ بہت بڑا ہاتھ ہے۔ فنِ تدریس و خطابت حضرت مولانا محمد عبداللہ رحمۃ اللہ علیہ جماعت اہلحدیث کی صف ِاول کے ایک نامور رہنما، کہنہ مشق مدرّس، ممتاز اور قدآور علمی شخصیت تھے۔ اللہ نے آپ کو ذہن رسا اور کمال استحضارِ علمی سے نوازا تھا، علمی دسترس کی وجہ سے آپ علمی مکالمہ میں خصوصی ملکہ رکھتے تھے۔ مولاناموصوف کو تدریس وخطابت کا فن اپنے اساتذہ خصوصاً مولانا اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ سے ملا تھا۔ آپ نے عرصہ ۳۱ سال تک اپنے استادِ گرامی کے جاری کردہ درسِ قرآن اور خطبہ جمعہ کو بالاہتمام نبھایا۔ منفرد اور اعلیٰ تدریسی مہارت کے ساتھ ساتھ آپ ایک بلند پایہ خطیب بھی تھے۔ بیان کرنے کا انداز عام فہم، پرمغز، مدلل، موٴثر اور دلنشین ہوتا تھا۔ تفسیر میں آپ کوایسا ملکہ حاصل تھا جو کم ہی علما کے حصہ میں آیا ہے۔ بیان کرنے کا ایسا اسلوب
Flag Counter