آزمودہ ذرائع انتہائی چالاکی، مہارت اور سمجھ بوجھ سے استعمال کئے گئے تھے۔ زہر کی تلخیوں کو تحقیق کے شہد میں اس طرح چھپایا گیا تھا کہ کام ودہن کو تو تلخی محسوس نہ ہو لیکن رگ و پے میں زہر اتر جائے۔ صراحت کی بجائے اشاروں کنایوں سے کام لیا گیا تھا۔ قصہ مختصر کہ عیسائیت کی تبلیغ کے لئے ان لوگوں کو زمین جہاں بھی ہموار اور زرخیزنظرآئی انہوں نے اس سے بھرپور فائدہ اٹھایا ۔ عام طور پر تبشیری لٹریچر میں جن طریقوں کو ملحوظِ خاطر رکھا جاتا ہے، ان کا خلاصہ ملاحظہ فرمائیے : ۱۔ بشپوں اور راہبوں کو فرشتہ صفت اور نابغہ روزگار ہستی بنا کر پیشکیا جاتا ہے۔ انہیں خطرات سے ٹکراتے ہوئے دکھایا جاتا ہے اور خوبصورت جسمانی خدوخال، و جیہ چہرہ کے ساتھ ساتھ شاندار لباس زیب تن کئے ہوئے ظاہرکیا جاتا ہے۔ ۲۔ بشپ کو صبر و تحمل، بردباری، جاں نثاری اور سرفروشی کا پیکر بنا کر دکھایا جاتا ہے۔ ۳۔ تبشیری موٴلفین کا یہ بنیادی نصب العین ہے کہ مفہوم خواہ کتنا عمیق ہو البتہ اسلوب عام فہم اور تکلف سے پاک ہو نا چاہئے اور عبارت گنجلک اورپیچیدہ تو بالکل نہ ہو۔ ۴۔ اسلام کی حقیقی صورت کو بالواسطہ طریقہ سے بگاڑ کر پیش کیا جاتا ہے اوریہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ اسلام میں تحریف ہوچکی ہے۔ ۵۔ خوبصورت اقدار و روایات کو نہایت سائنٹفک طریقے سے محفوظ کرنا کیونکہ اس کے بغیر نہ مطلوبہ مقصد حاصل ہوسکتا اورنہ اسلام کومغلوب کرنے کا منصوبہ کامیاب ہوسکتا ہے۔ یہ بات ہمیشہ ہمارے پیش نظر رہنی چاہئے کہ تنصیری تحریک سب سے بڑی اسلام دشمن تحریک ہے۔ وہ لٹریچر اور فنون اسی کی صحیح جگہ پر رکھتی ہے ، اس کے لئے منصوبہ بندی کرتی اور اس کے لئے ضروری وسائل مہیا کرتی ہے۔ تنصیری لٹریچر کا مختلف زبانوں میں ترجمہ کرواکے اسے عالم اسلام کے گوشے گوشے میں پھیلاتی ہے۔ پھر اسے مختلف نقادوں کی طرف تبصرہ کرنے اور مقدمہ لکھنے کے لئے بھیجا جاتا ہے اس کے بعد ان نقادوں ، کتب کے مصنّفین کوبڑے بڑے عالمی ایوارڈز سے نوازا جاتا ہے۔ اس طرح گویا عیسائی لٹریچر کی عالمی سطح پر تشہیر کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اس تنصیری لٹریچر کو سینماؤں ، ٹیلیویژن اور ڈراموں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے اوربڑے بڑے مصنّفین کو اس ’کارِ شر‘ میں شرکت کرنے کے لئے ابھارا جاتا اور انہیں بلند و بالا اَلقابات سے نوازا جاتا ہے۔ مغربی تبشیری لٹریچر میں صرف مشنریوں اور بشپوں کے اَخلاقی محاسن بیان کرنے پر ہی اکتفا نہیں کیا جاتا بلکہ مغربی لٹریچر کا ہدف یہ اُمور بھی ہیں : ۱۔ اسلام کی حقیقی شکل کو مسخ کرنا،مسلمان اور اس کے نظریاتی عقائد پر مبنی ورثہ کی توہین کرنا۔ |