Maktaba Wahhabi

56 - 86
(۱۵) اسلام کے متعلق شکوک وشبہات کو ہوا دینا نہایت احسن طریقے سے یہ لوگ مسلمانوں کے سامنے شکوک و شبہات کو ہوا دیتے ہیں اور نصرانیت کو دلکش بنا کر پیش کرتے ہیں ۔ اس طریقے سے عیسائی مشنری اسلام کی حقیقی صورت اور اس کے شعائر کو بالواسطہ یا بلا واسطہ مسخ کر رہے ہیں ۔ وہ سرعام اسلام کو رِجعت پسندی اور دہشت گردی کا طعنہ دیتے ہیں ۔ اس کی چند مثالیں ملاحظہ فرمائیے: ٭ ہالینڈ Nederland کے ایک کنیسا نے وسیع پیمانے پر ایک رپورٹ شائع کی کہ اسلام ایک جھوٹا دین False Religion ہے اور پورے عالم کے لئے شدید خطرہ کا باعث ہے۔ ٭ ایک تنصیری تنظیم نے ایک مسجد کی تصاویر شائع کیں جس میں مسلمانوں کو نماز پڑھتے دکھایا گیا تھا اور تصاویر کے نیچے لکھا تھا ”دہشت گردی کا اڈّہ“! ٭ ان افریقی ممالک میں کام کرنے والے اسلامی مراکز کے خلاف ٹیلیویژن پر نشریاتی اور پروپیگنڈہ مہم چلائی جاتی ہے اور ان مراکز کو اسلامی ممالک کا ایجنٹ قرار دیا جاتا ہے اورانہیں مذہبی جنگ کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام دیا جاتا ہے۔یہ سب کچھ احمددیدات کے عالمی ادارہ ’مرکز الدعوة الاسلامی‘ کے ساتھ بھی پیش آچکا ہے۔ (۱۶) تنصیری لٹریچر سے ناجائز فائدہ اُٹھانا تبشیری تحریک اور اس کے مشنریوں نے مسلمانوں کے درمیان اپنے گمراہ کن نظریات کا زہر پھیلانے کے لئے ثقافت واَدب کے میدان کو بطورِ وسیلہ کے ناجائز استعمال کیا پھراس گھناؤنے منصوبے کے پیش نظر مسلمانوں کو عیسائی بنانے اور ان کے عقائد کو متزلزل کرنے کے لئے صرف تعلیم، طب اور اجتماعی وسائل پر ہی اکتفا نہ کیا گیا بلکہ اس کے لئے تہذیب و ثقافت اور لٹریچر کا بھی ناجائز استعمال کیا گیا۔ اب اس کا دائرہ کار آہستہ آہستہ وسیع ہو رہا ہے اور مسلمانوں کی بڑی تعداد اس کا ہدف بن رہی ہے۔ عیسائی مشنریوں نے اپنی تبلیغی سرگرمیوں کو بڑھانے کے لئے مختلف کتابیں ، قصے اور حکایات لکھنے کا کام شروع کیا۔ حتیٰ کہ وہ ادب کی دنیا میں تنصیری لٹریچر کے نام سے معروف ہو کر مختلف ادبی رنگوں مثلاً ناول، قصیدہ، ڈرامہ، مقالات اور فلموں کی صورت میں پیش کیا جاتا رہا اور یہ تمام لٹریچر عیسائیت کو اختیار کرنے کی دعوت اور اسلام سے نفرت کے جذبہ سے بھرپور تھا۔ پھر اس میدان میں تنہا تنصیری لٹریچر ہی سرگرم نہیں تھا بلکہ بے شمار اِدارے بھی تعلیم و تربیت کے بہانے ان علاقوں میں تنصیری لٹریچر کے شریک ِکار تھے جو سیاسی عسکری اور فکری اعتبار سے حملہ آوروں کے زیر تسلط رہ چکے تھے۔ اور پھر تنصیری لٹریچر بھی کوئی سادہ اور سطحی قسم کا نہ تھا بلکہ ا س میں تمام ممکنہ فنی اور
Flag Counter