(۱۳) مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز عبارتوں سے گریز اس زمانہ میں عیسائیوں نے صلیبی دور کا کھلا ہوا معاندانہ انداز مصلحتاً ترک کردیا ہے لیکن مقصدکے نشتر اور تیز کردیئے ہیں ۔اس کا آغاز انہوں اس طرح کیا کہ استعماری بالادستی کے وہ کلمات جو مسلمانوں کے ذہنوں میں منقش ہوچکے تھے، ان کا استعمال ختم کردیا ہے۔ ان میں سے ایک وہ مشہور عبارت ہے جسے عیسائی مشنری عموماً استعمال کیا کرتے تھے کہ” کروڑوں مسلمان جہنم کا ایندھن بنیں گے جب تک کہ وہ مکمل طور پر عیسائی نہیں بن جاتے۔‘‘ اس طرح لفظ ’مشنری‘ کا استعمال بھی انہوں نے بند کردیا ہے۔ بلکہ معاملہ اس حد تک بڑھ گیا ہے کہ تنصیری تحریک کے منتظمین مسلمانوں کو دھوکہ اور فریب دینے کے لئے اکثر وہ نام اور عبارات استعمال کرتے ہیں جو مسلمانوں کے ہاں مروّج ہیں ۔مثلا ً تنصیری ریڈیو کے ایک پروگرام کا نام انہوں نے ’نور علیٰ نور‘ اور اس کے ڈائریکٹر کا نام شیخ عبداللہ رکھا ہے۔ نیروبی میں قائم ایک ہسپتال کانام ’اسم اللہ‘ رکھا گیا ہے اور گرجا گھروں کے نام ’بیوت اللہ‘ رکھتے ہیں ۔جس سے یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ یہ گھر اللہ کی عبادت اور ذکر کے لئے تعمیر کئے گئے ہیں ۔ (۱۴) مسلمانوں کے عقائد و نظریات میں تشکیک پیدا کرنا، انہیں خلط مَلط کرنا : اس مقصد کے لئے اگر عیسائی مشنریوں کو اپنے موقف سے ہٹنا بھی پڑے تو پرواہ نہیں کرتے ہیں ۔ چنانچہ وہ اسلام اور مسلمانوں کے لئے محبت، مشابہت اور چاپلوسی کا اظہار کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے اور مسلمانوں میں شکوک وشبہات کو ہوا دیتے ہیں ۔جب عیسائی مشنریوں نے یہ دیکھا کہ انسان جس دین کو اختیار کرلیتا ہے اور اسے اپنے لئے دنیا و آخرت کا نجات دہندہ سمجھتا ہے تو انتہائی مشکل ہے کہ وہ اس دین کو چھوڑ کر کوئی اور دین قبول کرلے۔ خاص طور پر مسلمان کو عیسائی بنانا اور زیادہ مشکل ہے کیونکہ اسلام اور عیسائیت میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ لہٰذا انہوں نے یہ منصوبہ بنایا کہ مسلمانوں کو مرحلہ واراسلام سے نصرانیت کی طرف لایا جائے۔چنانچہ وہ سب سے پہلے آہستہ آہستہ مسلمان کی اپنے دین سے وابستگی کو کم کرتے ہیں ۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ مسلمان اسلام کے متعلق شکوک و شبہات کاشکا رہوجاتا ہے اورعیسائیت اسے زیادہ اچھی اور بھلی لگنے لگتی ہے۔ بلاشبہ اگر اس پر فریب اور مکروہ سیاست کااور کوئی خطرہ نہ بھی ہوتا تو یہی خطرہ کافی تھا کہ مسلمانوں کو ان کے دین کے متعلق شکوک و شبہات کا شکار کردیا جائے۔ سادہ اور جاہل مسلمان بڑی آسانی سے ان کی اس پالیسی کا شکار بن جاتے ہیں ۔ مسلمانوں کو شکوک و شبہات کا شکار کرنا عیسائی مشنریوں کا خاص ہدف ہے۔ اب وہ مسلمانوں کو عیسائی بنانے یا انہیں عیسائیت کی ترغیب دینے کی بجائے اسی پر اکتفا کرتے ہیں کہ بس انہیں دین اسلام سیبیگانہ کردیا جائے۔ کیونکہ ان کا غالب نظریہ یہ ہے کہ عیسائیت کو قبول کرنا اس قدر بڑا شرف ہے جس کا مسلمان مستحق نہیں ہوسکتا ،ا س لئے وہ مسلمان کو |