(۳) کثیر تعداد میں گرجا گھروں کی تعمیر اور تنصیری مراکز کا قیام عیسائی تنظیمیں نہایت مستعدی اوربے پناہ جذبہ سے کثیر تعداد میں گرجا گھر اور تنصیری مراکز تعمیر کر رہی ہیں ۔ اس کا اندازہ اس با ت سے لگایا جاسکتا ہے کہ ٭ مالی Mali کے دارالحکومت باماکو Bamako میں صرف ایک گرجا تھا اوریہاں عیسائیوں کی آبادی صرف ۲ فیصد تھی مگر اب عیسائی تبلیغی تنظیم کی مسلسل جدوجہد سے صرف دارالحکومت میں ۳۲ گرجا گھر تعمیر ہوچکے ہیں ۔ ٭ مغربی افریقہ کے ملک غانا Ghana میں ۱۹۹۳ء میں صرف ایک سال کے اندر ۶۰۰ نئے گرجا گھر تعمیر کئے گئے۔ (۴) بذریعہ ڈاک عیسائیت کی تبلیغ بعض عرب ممالک خصوصاً مصراس تشویشناک صورتِ حال دوچارہے۔ عیسائی تنظیمیں مسلمانوں کو عیسائی تعلیمات پر مشتمل خطوط ارسال کرتی ہیں جن میں اسلام کے بارے میں شرم آمیز طور پر شکوک وشبہات اور الزامات کی بوچھاڑ کی جاتی ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب ڈاک کی چیکنگ اور نگرانی کے ذریعے دہشت گردوں کی نشاندہی کی جاسکتی ہے تو کیا ان مشنریوں کی ڈاک کا پتہ نہیں لگایا جا سکتا جب ایسا ممکن ہے توپھرکیا وجہ ہے کہ عرب حکومتیں نہ ان مشنریوں کا محاسبہ کرتی ہیں اور نہ ان کی ڈاک پر پابندی لگاتیں ہیں ۔ (۵) مختلف زبانوں کے ماہر اعلیٰ درجہ کے مشنری تیار کرنا افریقہ کے جنگلوں ، وسطی ایشیا اور نائیجیریا کے قبائل کو عیسائی بنانے کے لئے ان قبائل کی زبانوں پر دسترس رکھنے والی ٹیمیں تشکیل دی جاتی ہیں جو اس قبیلہ اور نسل کی زبان میں انجیل کا ترجمہ کرتی ہیں ۔ اور تنصیریت پرمشتمل کتب طبع کرکے ان میں تقسیم کرتی ہیں ۔ اسی طرح عیسائی مشنریز کو ان قبائل کی زبان، عادات اور نظریات سے متعارف کرنے کے لئے مختلف پروگرامز کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ چند مثالیں ملاحظہ ہوں : ٭ ایک عیسائی تنظیم __جس کا ہیڈکوارٹر امریکہ میں ہے __نے مسلم ملک سینی گال کے قبیلہ ’الولوف‘ کے بچوں کو عیسائی بنانے کے لئے ان کی زبان میں انجیل کا ترجمہ کیا۔ ٭ تنصیری ریڈیو بلکہ دوسرے ریڈیو بھی مخصوص قبائل کی زبان میں تبلیغ کر رہے ہیں ، اور عیسائی ریڈیو پوری دنیا میں افریقی قبائل ’لوموا‘ اور ’ماکوا ‘کی زبان میں خاص پروگرام نشر کرتے ہیں ۔ |