Maktaba Wahhabi

44 - 86
عیسائیوں کی اس ذہنیت کا جو نقشہ قرآن نے کھینچا ہے، اس سے بہتر کھینچنا ممکن نہیں : ﴿وَدَّ کَثِيْرٌ مِّنْ اَهْلِ الْکِتَابِ لَوْيَرُدُّوْنَکُمْ مِنْ بَعْدِ إِيْمَانِکُمْ کُفَّارًا، حَسَدًا مِّنْ عِنْدِ اَنْفُسِهِمْ مِّنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْحَقُّ﴾ (البقرة : ۱۰۹) ”اہل کتاب میں سے اکثر لوگ یہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح تمہیں ایمان سے پھیر کر پھر کفر کی طرف پلٹا لے جائیں ، اگرچہ حق ان پر ظاہر ہوچکا ہے مگر اپنے نفس کے حسد کی بنا پر (تمہارے لئے ان کی یہ خواہش ہے)“ (۲) اسلام کو پھیلنے سے رو کنے کے لئے رکاوٹیں کھڑی کرنا :عیسائی مشنری کا قلم اور زبان اِسلام کے خلاف زہرآگیں ہے، کیونکہ مسلمانوں کوعیسائی بنانے سے زیادہ انہیں یہ فکر لاحق ہے کہ کہیں ان کی اپنی قوم اِسلام کی حقانیت سے آشنا ہو کر دائرہ اسلام میں داخل نہ ہوجائے۔ اسلام فوبیا(اسلام سے خوف) ہر وقت ان کے ذہنوں پر سوار رہتا ہے اور وہ ہمیشہ یہ شور مچاتے ہیں کہ دین اسلام ان کے لئے خطرہ ہے۔ اور وہ اسلام کو اس قدر بدنما بنا کر پیش کررہے ہیں کہ مغربی معاشرہ، لادینیت، اِلحاد اورکلیسا سے شدید نفرت کے باوجود عیسائی ہونا اپنے لئیباعث ِفخر سمجھتا ہے۔ اسلام کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو روکنے کے علاوہ وہ ایمان وہدایت کی بنیادوں کو بھی مضمحل کر رہے ہیں اور مغرب جس چیز پر سب سے زیادہ اسلام کو مطعون ٹھہراتا ہے، وہ یہ الزام ہے کہ اسلام تلوار کے زورسے پھیلا ہے، اسلام نے بڑی خونریزی کی ہے، حالانکہ یہ سراسردروغ گوئی اور بد دیانتی ہے ۔اوراس خلافِ حقیقت پروپیگنڈے اور جعل سازی کا مقصدصرف اور صرف یہی ہے کہ خود تلوار سونت کر مسلمانوں کو تہ تیغ کرنے کا قانونی جواز پیدا کیا جا سکے ۔ مغرب اسلام کی وسعت کے روکنے کو اتنی اہمیت نہیں دیتا جتنی اس بات کو اہمیت دیتا ہے کہ لوگوں کو عیسائی بنانے کے پردہ میں قتل و غارت کا بازار گرم کرنے کا قانونی جواز پیدا کیا جائے ۔ درحقیقت مغرب یہ سمجھتا ہے کہ خواہ کتنے ہی عیسائی مراکز قائم کرلئے جائیں لیکن تلوار استعمال کئے بغیر لوگوں کو اسلام میں داخل ہونے سے نہیں روکا جا سکتا کیونکہ لوگوں کے سامنے اسلام میں داخل ہونے کے مواقع عیسائیت کی نسبت بہت زیادہ ہیں ۔ ہم یہ متنبہ کرنا مناسب سمجھتے ہیں کہ عیسائی مشنریوں کی تکنیک اور ہدف ہر علاقہ میں مختلف ہوتا ہے۔ عرب ممالک میں یہ لوگ محض مسلمانوں کو ان کے عقائد سے متزلزل کر نے اور انہیں اسلام سے نکالنے پراکتفا کرتے ہیں ، انہیں نصرانیت میں داخل کرنا ضروری نہیں سمجھتے۔ لیکن دیگر ممالک میں یہ بالفعل مسلمانوں کو عیسائی بناتے ہیں ۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ عرب ممالک تنصیری تحریک کا شکار ہو کر حلقہ عیسائیت میں داخل نہیں ہوتے ۔بلکہ وہاں بھی بعض اوقات عیسائیوں کی تبلیغی سرگرمیاں ثمر آور ہوتی ہیں اوربعض لوگ بالفعل عیسائی بن جاتے ہیں ۔ البتہ دیگر اسلامی ممالک میں لوگوں کی اکثریت عیسائیت کی طرف مائل ہورہی ہے۔
Flag Counter