کا اعتراف کرنا پڑا۔ جب مسلمانوں نے اسے بدترین شکست دی اور ’منصورہ‘ کے معرکہ میں اسے گرفتار کرلیا پھر جب یہ رسوا ہو کر قید سے نکلا تو اس نے ایک مشہور وصیت لکھی جو ’پوپ لوئیس‘ کی وصیت کے نام سے مشہور ہوئی۔ وہ عیسائیوں کو تاکید کرتے ہوئے لکھتا ہے : ”یاد رکھو! مسلمانوں کو عسکری میدان میں کبھی شکست نہیں دی جاسکتی، اس لئے تمہیں اس طریقہ جنگ سے دستبردار ہونا ہوگا۔ ا س کے مقابلے میں ثقافتی اور فکری یلغار سے مسلمانوں کو مغلوب کرنے کی کوشش کرو۔ “ یہ وصیت گویا ایک اعلان تھا کہ اب مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان ایک نئی جنگ کا آغاز ہوگا ۔ پھر ایسے ہی ہوا اور عسکری جنگ کو فکری اور ثقافتی جنگ سے بدل دیا گیا۔ تحریکِ تنصیرکے اَہداف عیسائی منصوبہ ساز وں نے اِسلامی ممالک میں کئی پراجیکٹوں پرکام شروع کررکھا ہے، کیونکہ وہ تنہا اسلام کو اپنے لئے خطرہ سمجھتے ہیں ۔ انہیں بدھ مت، ہندومت اوریہودیت سے کوئی خطرہ نہیں کیونکہ یہ تمام مذاہب قومیت پرستی سے بڑھ کر کچھ نہیں ۔ اپنی قوم اور اپنے ماننے والوں کے حصار سے باہر نکلنا ان مذاہب کی فطرت میں شامل نہیں ہے۔ ویسے بھی یہ تمام مذاہب ترقی کے لحاظ سے نصرانیت سے بہت پیچھے ہیں ۔ لیکن اسلام کو وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک عالمگیر متحرک دین ہے ۔ بغیر کسی معاون کے دھیرے دھیرے آگے بڑھنا اس کی فطرت ہے۔ یہی وہ خطرہ ہے جوانہیں چین نہیں لینے دیتا !! چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ تنصیری تحریک (عیسائی بنانے کی تحریک)کیپیش نظر متنوع اَہداف ہیں جنہیں وہ مسلمانوں کے خلاف بروئے کار لانا چاہتے ہیں ۔ ان میں سے بعض روایتی اور بعض غیر روایتی ہیں ۔ پھر ان میں سے بعض ظاہر اور عیاں ہیں اور بعض خفیہ اور پوشیدہ۔ لیکن یہ بات کبھی نہیں بھولنی چاہئے کہ یہ تمام قسم کے اَہداف اور مقاصد مسلمانوں اور اسلام کے لئے انتہائی خطرناک ہیں ۔ افسوس !کہ مسلمان ابھی تک اسلام کے خلاف ان گھناؤنے منصوبوں سے بالکل بے خبر ہیں ۔تنصیری تحریک کے پیش نظر کون سے مقاصد ہیں ؟ بنیادی طورپر انہیں تین حصوں میں منقسم کیا جاسکتا ہے : (۱) مسلمانوں کو دین اِسلام سے برگشتہ کرنا: انہیں اسلام اورپیغمبر کی ذات کے بارے میں شکوک وشبہات میں مبتلا کرنا، اسلامی اَحکامات کے متعلق جعل سازی سے کام لے کر اِسلامی عقائد کی جڑیں کھوکھلی کرنا عیسائیوں کا سب سے بڑا ہدف ہے۔ چنانچہ عیسائیوں کا ایک بہت بڑا پادری زویمر اپنے مشنریوں کو وصیت کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ ”عیسائیت کی تبلیغ کا مشن لوگوں کو نصرانیت میں داخل کرنا نہیں بلکہ تمہارا کام یہ ہونا چاہئے کہ تم مسلمانوں کو اسلام سے برگشتہ کردو حتیٰ کہ وہ ایسی مخلوق بن جائیں جن کا اللہ سے کوئی تعلق نہ ہو۔“ |