وہاں باشندے عموماً پانی کو مفت سمجھ کر اس کا بے بہا استعمال کرتے ہیں ۔ چنانچہ پانی کی سطح وہاں آہستہ آہستہ گرنا شروع ہوجاتی ہے اور پھر سارا علاقہ پانی کی کمی کا شکار ہوجاتا ہے۔ اسی لئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو پانی کے سلسلہ میں بھی اسراف و تبذیر سے منع فرمایا ہے۔ سیدنا حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے متعلق مروی ہے کہ ایک دفعہ وہ دورانِ وضو ضرورت سے زیادہ پانی استعمال کر رہے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھ کرفرمایا کہ ”ہاں ! یہ بھی اِسراف میں شامل ہے، اگرچہ تم کسی جاری نہر کے کنارے پرہی کیوں نہ بیٹھے ہو“ (پانی کو ضرورت سے زیادہ استعمال نہ کیاکرو) ۔ ( ابن ماجہ،کتا ب الطہارة وسننہا: حدیث ۴۱۹) اس لئے ہمیں اس ہدایت ِنبوی پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کرنی چاہئے تاکہ ہم اس عظیم نعمت پانی کی کمی کا شکار نہ ہوں ۔ اِسراف و تبذیر سے کام لینے والوں کو اللہ تعالیٰ پسند بھی نہیں فرماتے ﴿إنَّ اللّٰهَ لاَيُحِبُّ الْمُسْرِفِيْنَ﴾(الانعام:۱۴۱) قرآنِ حکیم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿وَلَوْ أنَّ اَهْلَ الْقُرَیٰ اٰمَنُوْا وَاتَّقُوْا لَفَتَحْنَا عَلَيْهِمْ بَرَکَاتٍ مِنَ السَّمّاءِ وَالاَرْضِ وَلٰکِنْ کَذَّبُوْا فَاَخَذْنٰهُمْ بِمَا کَانُوْا يَکْسِبُوْنَ﴾ (الاعراف: ۹۶) ”اور اگر یہ بستیوں والے ایمان لاتے (اللہ کی طرف رجوع کرتے) اور (برے کاموں ) کفروشرک سے بچے رہتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین کی برکتیں کھول دیتے مگر انہوں نے تو ہمارے پیغمبروں کو) جھٹلایا تو(ہم نے بھی) ان کے کاموں کی سزا میں انہیں پکڑ لیا۔“ ٭ قرآنِ حکیم میں اللہ کا فرمان ہے: ﴿وَمَنْ يَّتَّقِ اللّٰهَ يَجْعَلْ لَّه مَخْرَجًا﴾ ( الطلاق:۳) ” جو اللہ کا تقویٰ اختیار کرے ،اللہ اس کیلئے مصیبتوں سے نکلنے کے راستے پیدا فرما دیتے ہیں “ ٭ نبی کریم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے استغفار کو لازم کرلیا، اللہ اسے ہر تنگی سے نجات دیں گے اورایسی جگہ سے رزق عطا فرمائیں گے جہاں سے وہم وگمان بھی نہیں ہو گا۔ ٭ جناب ربیع بن صبیح بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کی مجلس میں چار آدمی آئے اور انہوں نے اپنے اپنے مسائل ومشکلات حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کے سامنے پیش کیے۔ایک نے کہا: میں بیمار ہوں ، دوسرے نے کہا: میرے پاس اولاد نہیں ہے ،تیسرے نے کہا: میں نہایت غریب ہوں اور چوتھے نے کہا کہ ہمارے علاقے میں قحط سالی کادور دورہ ہے۔ آ پ نے ہر ایک کو استغفار کرنے کا حکم دیا۔ مجلس سے ایک آدمی نے کہا کہ حضرت ان کے مسائل ومشکلات علیحدہ علیحدہ ہیں ،لیکن آپ نے تمام کو علاج او ر نسخہ ایک ہی بتایا ہے، اس کی کیاوجہ ہے؟حسن بصری نے فرمایا کہ جناب نوح علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ تم اللہ کے سامنے استغفار کرو ،وہ بڑا بخشنے والا ہے ۔وہ تم پر آسمان سے موسلا دھار بارش نازل فرمائے گا، اور |