Maktaba Wahhabi

35 - 86
کے اکثر باشندے منتشر ہو کر کچھ شام ، عراق اور حجاز کی جانب چلے گئے اور کچھ یمن کے دوسرے علاقوں میں جا بسے مگر عذابِ الٰہی کی تکمیل ہنوز باقی تھی۔ اس لئے سبا نے صرف غرور اور سرکشی ، کفر و شرک ہی کے ذریعے اللہ کی نعمتوں کو نہیں ٹھکرایا تھا بلکہ ان کو یمن سے شام تک راحت رساں آبادیوں اور کارواں سراؤں کی وجہ سے وہ سفر بھی راس نہ آیا جس میں ان کو یہ بھی محسوس نہیں ہوتا کہ سفر کی صعوبتیں کیا ہوتی ہیں اور پانی کی تکلیف اور خوردونوش کی ایذا کس شے کا نام ہے او رقدم قدم پر وہ خوشبودار درختوں اور پھلوں کے باغات کی وجہ سے گرمی اور تپش کی زحمت سے بھی ناآشنا تھے۔ انہوں نے ان نعمتوں پر خدا کا شکر ادا کرنے کی بجائے بنی اسرائیل کی طرح ناک بھوں چڑھا کر یہ کہنا شروع کردیا کہ یہ بھی بھلا کوئی زندگی ہے کہ انسان سفر کے ارادے سے گھر سے نکلے اور اسے یہ بھی معلوم نہ ہو کہ وہ حالت ِسفر میں ہے یا اپنے گھر میں ۔ خوش نصیب انسان تو وہ ہے جو ہمت ِمرداں کے ساتھ سفر کی ہمہ قسم کی تکالیف اٹھائے، پانی اور خوردونوش کے لئے آزار سہے اور اسبابِ راحت و آرام کے میسر نہ ہونے کی وجہ سے لذتِ سفر کا ذائقہ چکھے ۔ کاش! ہمارا سفر ایسا ہوجائے کہ ہم یہ محسوس کرنے لگیں کہ وطن سے کسی دور دراز جگہ کا سفر کرنے نکلے ہیں او رہم دوری منزل کی تکالیف سہتے ہوئے حضر اور سفر میں امتیاز کرسکیں ۔ بدبخت اور ناسپاس گزار انسانوں کی یہ ناشکری تھی جس کی تمناؤں اور آرزؤں میں مضطرب ہو کر خدا کے عذاب کو دعوت دے رہے تھے اور اس کے انجامِ بد سے غافل ہوچکے تھے۔ قوم سبا نے جب اس طرح کفرانِ نعمت کی انتہا کردی تو اب اللہ تعالیٰ نے ان کو دوسری سزا یہ دی کہ یمن سے شام تک ان کی تمام آبادیوں کو ویران کردیا جو ان کے راحت و آرام کی کفیل تھیں اور سفر کی ہر قسم کی صعوبتوں سے ان کو محفوظ رکھتی تھیں اور اس طرح پورے علاقے میں خاک لگی اور یمن سے شام تک نو آبادیوں کا یہ سلسلہ ویرانہ میں تبدیل ہو کر رہ گیا۔ چنانچہ قرآن حکیم کی یہ آیات اسی حقیقت کا اعلان کر رہی ہیں : ﴿وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْقُریٰ الَّتِیْ بٰرَکْنَا فِيْهَا قُرًی ظَاهِرَةً وَقَّدْرَنَا فِيْهَا السَّيْرَ سِيْرُوْا فِيْهَا لَيَالِیَ وَأيَّامًا اٰمِنِيْنَ فَقَالُوْا رَبَّنَا بَاعِدْ بَيْنَ اَسْفَارِنَا وَظَلَمُوْا أنْفُسَهُمْ وَجَعَلْنٰهُمْ أحَادِيْثَ وَمَزَّقْنٰهُمْ کُلَّ مُمَزَّقٍ إنَّ فِیْ ذٰلِکَ لآيَاتٍ لِکُلِّ صَبَّارٍ شَکُوْرٍ﴾ ”ہم نے ان ملک اور برکت والی آبادیوں (یعنی شام) کے درمیان بہت سی کھلی آبادیاں کردی تھیں اور ان میں سفر کی منزلیں (کارواں سرائے) مقرر کی تھیں اور کہہ دیا تھا کہ چلو ان آبادیوں کے درمیان دن رات بے خوف و خطر۔ مگر انہوں نے کہا: ہمارے پروردگار ہمارے سفروں اور منزلوں کے درمیان دوری کردے اور یہ کہہ کر انہوں نے خود اپنی جانوں پر ظلم کیا پس ہم نے ان کو کہانی بنا دیا اور ان کو پارہ پارہ کردیا۔ بلاشبہ اس واقعہ میں عبرت کی نشانیاں ہیں صابر اور شکرگزار
Flag Counter