۷۔ عَنْ عَائِشَةَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم المَاھِرُ بِالْقُرْاٰن مَعَ السَفَرَةِ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ وَالَّذِيْ يَقْرَأُ الْقُرْاٰنَ وَيَتَتَعْتَعَ فِيْهِ وَھُوَ عَلَيْهِ شَاقٌّ لَّه اَجْرَانِ متفق عليه ’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن کا ماہر، لکھنے والے بزرگ نیکو کار کے ہمراہ ہو گا اور جو قرآن پڑھنے میں تکلیف اُٹھاتا ہے اور اٹک اٹک کر پڑھتا ہے اس کے لئے دوگنا اجر ہے۔ اس کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔‘‘ ۸۔ عنْ اَبِيْ مُوْسٰي قَالَ قَالَ رَسُوْلُ الله صلی اللہ علیہ وسلم مَثَلُ الْمُوْمِنِ الَّذِيْ يَقْرَأُ الْقُرْاٰنَ مَثَلُ الْاُتْرُجَّةِ رِيْحُھَا طَيِّبٌ وَّطَعْمُھَا طَيِّبٌ وَمَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِيْ لَا يَقْرَأُ الْقُرْاٰنَ مَثَلُ التَّمْرَةِ لَا رِيْحَ وَطَعمُحا حُلْوٌ الحديث متفق عليه ’’یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ قرآن مجید پڑھنے والے کی مثال ترنج کی سی ہے کہ اس کی خوشبو بھی بہت عمدہ ہے اور مزہ بھی نہایت اچھا، اور قرآن نہ پڑھے ہوئے کی مثال کھجور کی ہے کہ اس میں خشبو نہیں ہے اور مزہ شیریں ہے۔ اس کو بخاری مسلم نے روایت کیا۔‘‘ مذکورہ بالا احادیث کے علاوہ بہت سی ایسی احادیث موجود ہیں جو فضائل قرآن کے ضمن میں آتی ہیں لیکن اختصار کی خاطر چند احادیث درج کر دی گئی ہیں ۔ چند اور خوبیاں : قرآن مجید کا ایک امتیازی وصف یہ ہے کہ یہ ہر زمانہ اور ہر دور کے لوگوں کے لئے قدیم ہونے کے باوجود نیا ہے۔ یعنی ہر پڑھنے والا خواہ وہ کسی زمانہ سے تعلق رکھتا ہو یہی محسوس کرتا ہے کہ اس کی ہر بات گویا اسی کے لئے کہی گئی ہے۔ قرآن مجید کا ایک خاص وصف یہ بھی ہے کہ چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود بھی اس میں اب تک کوئی ترمیم و تبدیلی نہیں ہو سکی۔ کیوں نہ ہو خداوند کریم نے خود اس کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے۔ اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَاِنَّا له لَحَافِظُوْنَ ’’بے شک ہم نے اس ذکر (کتاب) کو نازل کیا اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں ۔‘‘ |