Maktaba Wahhabi

68 - 70
الغرض یہ وه کتاب ہے جس نے عرب کے گڈریوں کو شاہ جہاں ، رہزنوں کو پاسبان، ظالموں کو عادل، سنگ دلوں کو رحمدل، دشمنوں کو دوست، بدخواہوں کو خیر خواہ، گمراہوں کو ہادی، مفسدوں کو مصلح، بت پرستوں کو موحد، حریصوں کو زاہد اور خود غرضوں کو خادمِ انسانیت بنا دیا۔ یہی وہ کتاب ہے جس کی تعلیم نے عرب کے بدؤوں کو فلاسفر جہاں ، استادِ زماں اور حکماء دوراں بنایا۔ یہی وہ کتاب ہے جس میں ماضی اور مستقبل، زندگی اور موت، قبر اور قیامت، حشر اور نشر، ہر قسم کی خبریں موجود ہیں ۔ یہی وہ کتاب ہے جس میں سیاسی اور تعبدی، معاشرتی و اقتصادی، شاہی اور گدائی، انفرادی اور اجتماعی زندگی کے اصول پائے جاتے ہیں ۔ یہی وہ کتاب ہے جس کے قوانین کا نفاذ ستم کدہ دنیا کو آماجگاہ امن اور نار کو گلزار بنا سکتی ہے اور ہمارا یہ بیان کسی ثبوت اور دلیل کا محتاج نہیں کیونکہ تاریخ شاہد ہے، صحابہ رضی اللہ عنہم کا زمانہ اس بات کی واضح دلیل ہے۔ وائے افسوس! کہ صحابہ تو اس کتاب کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا کر بامِ عروج کے آخری منازل تک جا پہنچے اور دین و دنیا کی نعمتوں سے مالا مال ہو کر خیر الامم اور خیر البر یہ کہلائے۔ اپنے اور بے گانے ان کے زیر سایہ رہنا خوش قسمتی اور غنیمت تصور کرتے تھے لیکن ہم قرآن سے دور ہٹ کر غیروں کے تابع ہو گئے اور ادبار و شقاوت کے اسفل ترین گڑھے میں جا گرے۔ اپنے اور بے گانے ہم سے متنفر ہو گئے اور ہماری ہمسائیگی سے بھاگنے لگے۔ اللہ عزوجل نے اپنے فضل و کرم سے ہمیں ایک الگ ملک دیا جس میں ہم اپنی مرضی سے اپنی روایات (اسلامی) کے مطابق زندگی گزار سکتے تھے۔ قادر مطلق نے ہمیں ایک غیر قوم انگریز کی غلامی سے آزادی بخشی لیکن ہم خداوند کریم کا شکر یوں بجا لائے کہ نہ تو عوام نے ہی انفرادی اور اجتماعی زندگی کو اسلامی اصولوں کے سانچے میں ڈھالا اور نہ ہی ہماری حکومتوں کو یہ توفیق حاصل ہوئی کہ اس خطۂ ارض میں اسلامی نظام کا اجرأ کرتیں ۔ بہرحال ابھی پانی سر سے نہیں گزرا۔ اگر اب بھی ہم خدا کے نیک بندے بن جائیں ، اپنی زندگیاں قرآن کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق ڈھال لیں اور اپنے ملک میں قوانین اسلامی کا نفاذ کر دیں تو یہی خطۂ ارض، ملک کبیر، جنت نظیر بن جائے اور پھر اسلام کے دشمنوں کو ہماری طرف آنکھ اُٹھا کر بھی دیکھنے کی جرأت نہ ہو گی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق بخشے۔ آمین! (ان شاء اللہ)
Flag Counter