۴۔ عَنْ عُثْمَانَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْاٰنَ عَلَّمَّه رواه البخاري۔ ’’یعنی جو شخص قرآن سیکھے اور اس کے بعد اوروں کو سکھائے وہ سب سے بہتر ہے۔ اس کو بخاری نے روایت کیا۔‘‘ ۵۔ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍ و قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم بُقَالُ لِصَاحِبِ الْقُرْاٰنِ اقْرَأْ وَارْتَقِ وَرَتِّلْ كَمَا كُنْتَ تُرتِّلُ فِيْ الدُّنْيَا فَاِنَّ مَنْزِلَكَ عِنْدَ اٰخِرِ ايٰةٍ تَقْرَأْھَا رَوَاه احمد والترمذي وابو داؤد والنسائي ’’عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ حافظ قرآن سے کہا جائے گا کہ قرآن مجید ٹھہر ٹھہر کر پڑھ، جیسا تو دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھتا تھا اور جنت کے درجات میں اعلیٰ سے اعلیٰ مقام تک چڑھا چلا جا۔ پس جس مقام پر تو پڑھنا ختم کر گا وہ تیرا آخری مقام ہو گا۔ اس کو ترمذی، ابو داؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے۔‘‘ اس روایت میں جہاں یہ مذکور ہے کہ حافظِ قرآن مجید کا بڑا درجہ ہے وہاں یہ بھی عیاں ہے کہ قرآن مجید ٹھہر ٹھہر کر پڑھنا چاہئے نہ کہ اس قدر تیز کہ کوئی لفظ بھی صحیح طور پر نہ پڑھا جا سکے۔ ۶۔ عَنْ مُّعَاذِ ن الْجُھَنِيِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ قَرَأَ الْقُرْاٰنَ وَعَمِلَ مِمَّا فِيْهِ اُلْبِسَ وَالِدُه تَاجًا يَّوْمَ الْقِيٰمَةَ ضَوْءُه اَحْسَنُ مِنْ ضَوْءِ الشَّمْسِ فِيْ بُيُوْتِ الدُّنْيَا لَوْ كَانَتْ فِيْكُمْ فَمَا ظَنُّكُمْ بِالذِّيْ عَمِلَ بِھِنَّ (رواه احمد وابو داؤد) ’’یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص قرآن پڑھے اور اس پر عمل کرے تو اس کے والدین کو قیامت کے دن ایک ایسا تاج پہنایا جائے گا کہ جس کی وشنی سورج کی روشنی سے بھی زیادہ ہو گی۔ جب کہ سورج آسمان کے بجائے تمہارے گھروں میں موجود ہو اور پھر یہ بھی اندازہ کرو کہ جس شخص کے والدین کی یہ عزت ہے وہ خود کس قدر قابلِ عزت ہو گا! اس کو احمد اور ابو داؤد نے روایت کیا۔‘‘ |