تو خدا وند کریم کے کلام کا مقابلہ بھی کوئی نہیں کر سکا۔ فضائل قرآن احادیث کی روشنی میں : ۱۔ عَنْ اَبِيْ سَعِيْدٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُوْلُ الرَّبُّ تَبَارَكَ وَتَعَالٰي مَنْ شَغَلَه الْقُراٰنُ عَنْ ذِكْرِيْ وَمَس صلی اللہ علیہ وسلم ئَلَتِيْ اَعْطَيْتُه اَفْضَلَ مَا اُعْطِيَ السَّائِلِيْنَ۔ ’’یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، جو شخص تلاوتِ قرآن میں ایسا مشغول ہو جائے کہ اس کو میری یاد اور مجھ سے کچھ مانگنے کا بھی وقت نہ ملے تو میں ایسے شخص کو تمام سوال کرنے والوں سے بڑھ کر عطا کروں گا۔‘‘ ۲۔ عَنْ عَائِشَةَ (رَضِي اللهُ تَعَالٰي عَنْھَا) اَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ قِرَاءَةُ الْقُرْاٰنِ فِيْ الصَّلٰوةِ اَفْضَلُ مِنْ قِرَاءَةِ الْقُرْاٰنِ يْ غَيْرِ الصَّلٰوةِ وَقِرَاءَةُ الْقُرْاٰنِ فِيْ غَيْرِ الصَّلٰوةِ اَفْضَلُ مِنَ التَّسبِيْحِ وَالتَّكْبِيْرِ وَالتَّكْبِيْرِ وَالتَّسْبِيْحُ اَفْضَلُ مِنَ الصَّدَقَةِ وَالصَّدَقَةُ اَفْضَلُ مِنَ الَّصَوْمِ وَالصَّوْمُ جُنَّةٌ مِّنَ النَّارِ (رواه البيهقي في شعب الايمان، مشكوٰة ص ۱۱۵) ’’حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تلاوت قرآن نماز میں بغیر نماز کی تلاوت سے بہتر ہے اور بغیر نماز کے تلاوت کرنا تسبیح و تکبیر سے بہتر ہے اور تسبیح صدقہ سے بہتر ہے اور صدقہ نفلی روزہ سے بہتر ہے اور روزہ دوزخ کی ڈھال ہے۔ اس کو بیہقی نے روایت کیا۔‘‘ ۳۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم اِنَّ ھٰذِه الْقُلُوْبَ تَصْدَا كَمَا يَصْدَاُ الْحَدِيْدُ اِذَا مَا بِه الْمَاءُ قِيْلَ يَا رَسُوْلَ اللهِ مَا جَلَاؤُھَا قَالَ كَثْرَةُ ذِكْرِ الْمَوْتِ وَتِلَاوَةُ الْقُراٰنِ رواه البيهقي في شعب الايمان ’’یعنی حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دل زنگ آلود ہو جاتے ہیں جیسے کہ لوہا پانی لگ جانے سے زنگ آلود ہو جاتا ہے، پوچھا گیا یا رسول اللہ، دلوں کا زنگ کس طرح دور ہو گا؟ فرمایا موت کے ذِکر اور تلاوتِ قرآن سے۔ بیہقی نے اس کو روایت کیا۔‘‘ |