روشنی ڈالتی ہیں اور اس کے بعد احادیثِ مبارکہ کا بیان کریں گے۔ فضائل قرآن، قرآن مجید کی روشنی میں : ارشادِ ربانی ہے: فَلْيَاتُوا بِحَدِيْثٍ مِّثْلِه اِنْ كَانُوْا صٰدِقِيْنَ (الطور: ۳۴) ’’یعنی (قرآن مجید کی مثل کوئی کتاب بھی نہیں ) اور اگر ہے اور تم اس دعوے میں سچے ہو تو اس کی مثل ایک آیت ہی لا کر دکھا دو۔‘‘ پندرھویں پارہ میں ارشاد فرمایا: قُلْ لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الْاِنْسُ وَالْجِنُّ عَلٰي اَنْ يَاتُوْا بِمِثْلِ ھٰذَا الْقُرْاٰنِ لَا يَاتُوْنَ بِمِثْلِه َلَوْ كَانَ بَعْضُھُمْ لِبَعْضٍ ظَھِيْرًا (بني اسرائيل: ۸۸) ’’یعنی ساری دنیا کے انسان اور جن باہم مل کر اگر یہ کوشش کریں کہ اس قرآن کی کوئی مثل کوئی کتاب لائیں تو وہ اس مقصد میں کبھی کامیاب نہ ہو سکیں گے۔‘‘ پارہ الم سورہ بقرۃ میں ہے: وَاِنْ كُنْتُمْ فِيْ رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلٰي عَبْدِنَا فَاتُوْا بِسُوْرَةٍ مِّنْ مِّثْلِه وَادْعُوا شُھَدَاءَكُمْ مِنْ دُوْنِ اللهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ (البقرة: ۲۳) یعنی اگر تمہیں قرآن مجید کے کلامِ الٰہی ہونے میں شک ہو تو تم اور تمہارے معبودانِ باطلہ اس جیسی ایک سورۃ ہی بنا کر لے آؤ، اگر تم سچے ہو (لیکن تم ایسا ہرگز نہیں کر سکو گے) مندرجہ بالا آیات سے یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ دنیا میں کوئی کتاب قرآن مجید جیسی موجود نہیں یہ بے نظیر اور بے مثال ہے۔ کسی نے خود کہا ہے کہ ’’کلام الملوک ملوک الکلام‘‘ یعنی بادشاہوں کا کلام، کلاموں کا بادشاہ ہے۔ اور اگر اس لحاظ سے بھی قرآن مجید کا جائزہ لیا جائے تو ظاہر ہے کہ جب خداوند کریم کا کوئی ثانی موجود نہیں ہے۔ ’’وَلَمْ يَكُنْ لَّه كُفُوًا اَحَدٌ (اخلاص: ۴ ) یعنی خدا کی برابری کرنے والا کوئی بھی نہیں ۔ |