تو یہ تھا کہ ان برائیوں کو جہاں کہیں بھی دیکھتا، ان کو اپنے ہاتھ، زبان اور طاقت سے دور کرنے کی سعی کرتا لیکن افسوس ؎ ہم ایسے ہیں کہ ہمیں اپنی خبر نہیں اللہ تعالیٰ ہمیں قرآن مجید پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین! فضائلِ قرآن: قرآن مجید اللہ کی کتاب ہے۔ اس کا ایک ایک لفظ گوہرِ آب دار اور ایک ایک آیت درِّ نایاب ہے۔ زبان میں طاقت نہیں کہ اس کی تعریف بیان کر سکے اور قلم سکت نہیں رکھا کہ سا کی صفات کو صفحہ قرطاس پر بکھیر لے۔ ہم صرف یہ کہتے ہیں کہ اس وقت آسمان کے نیچے اور زمین کے اوپر جتنی کتابیں یا کلام آسمانی یا انسانی موجود ہیں ان میں سب سےارفع و اعلیٰ، بہتر او برتر، معتمد اور صادق، غیر مبّدل اور غیر متغیر قرآن مجید اور صرف قرآن مجید ہے۔ اکبر اٰلہ آبادی سے کسی نے خدا کے بارے میں پوچھا تھا کہ ’’خدا کیا ہے؟‘‘ تو انہوں نے برجستہ جواب دیا تھا کہ ’’خدا ہے اور کیا ہے! [1] اور واقعہ یہ ہے کہ اس سے بڑھ کر خداوند کریم کی تعریف ممکن نہیں ۔ بالکل اسی طرح قرآن مجید چونکہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے لہٰذا قرآن مجید خود ہی اگر اپنے متعلق کچھ بیان کر دے اور اپنے بارے میں خود ہی کوئی تعریفی الفاظ استعمال کر دے تو انہیں حرفِ آخر سمجھا جائے گا کیونکہ کلامِ خداوندی کی تعریف انسان کے بس سے باہر ہے ہاں یہ ممکن نہیں کہ خداوند کریم خود اپنے کلام کی تعریف نہ بیان فرما سکیں لہٰذا اس کے لئے ہمیں ارشادِ خداوندی ہی کا سہارا لینا پڑے ا۔ یا دوسرے الفاظ میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ قرآن مجید کی تعریف صرف قرآن مجید ہی سے ممکن ہے اور یا پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام روشن بیان اس سلسلے میں ہمارے لئے بہترین راہ نما ثابت ہو سکتا ہے۔ لہٰذا یہاں ہم پہلے قرآن مجید کی ان آیات کو ضبط تحریر میں لائیں گے جو خود قرآن مجید کے فضائل پر |