۲۔ قابيل نے ہابیل کو قتل کر دیا، اب حیران و سرگردان ہے کہ اپنے بھائی کی لاش کو کس طرح ٹھکانے لگائے۔ اللہ تعالیٰ اس بدبخت کی رہنمائی یوں فرماتے ہیں : فَبَعَثَ اللهُ غُرَابًا يَّبْحَثُ فِي الْاَرْضِ لِيُرِيَه كَيْفَ يُوَارِيْ سَوْأَةَ اَخِيْهِ (المائده: ۳۱) ’’یعنی اللہ تعالیٰ نے ایک کوے کو بھیجا جس نے ایک دوسرے مردہ کوے کو زمین میں گڑھا کھود کر دفن کر دیا۔ چنانچہ قابیل اپنی کم عقلی پر رویا کہ افسوس! میں اس کوے جیسی عقل نہیں رکھتا۔ [1] ۳۔ جدّ الانبیاء حضرت ابراہیم علیہ السلام کے متعلق ارشاد فرمایا: وَلَقَدْ اٰتَيْنَا اِبْرَاھِيْمَ رُشْدَه الاٰية (الانبياء: ۵۱) ’’یعنی ہم نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ہدایت سے سرفراز کیا۔‘‘ ایک دوسرے مقام پر انہی کے متعلق ارشاد ہے: وَكَذٰلِكَ نُرِيَ اِبْرَاھِيْمَ مَلَكُوْتَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَلِيَكُوْنَ مِنَ الْمُوْقِنِيْنَ (الانعام: ۷۶) ’’اسی طرح ہم ابراہیم علیہ السلام کو آسمانوں اور زمین کی بادشاہت دکھاتے رہے تاکہ وہ یقین کرنے والوں سے ہو جائے۔‘‘ حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے باپ کو نصیحت کرتے ہوئے خود بھی اس کا اقرار کرتے ہیں جس کا ذِکر قرآن مجید میں یوں ہے۔ يَآ اَبَتِ انِّيْ قَدْ جَاءَنِيْ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَمْ يَاتِكَ فَاتَّبِعْنِيْ اَھْدِكَ صِرَاطًا سَوِيًّا (مريم: ۴۳) ’’یعنی ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا، اے میرے باپ، اللہ تعالیٰ نے مجھے ایسا علم عطا فرمایا ہے کہ تجھے نہیں ملا، سو تو میری اتباع کر، میں تجھ کو سیدھا راستہ دکھاؤں گا۔‘‘ ۴۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کے متعلق ارشاد فرمایا: وَاِنَّه لَذُوْ عِلْمٍ لِّمَا عَلَّمْنَاهُ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ (يوسف: ۶۸) |