Maktaba Wahhabi

48 - 70
باقی رہا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ كے عہد خلافت ميں لوگوں کا معمول کیا تھا؟ سو وہ بھی بیس تراویح کسی صحیح طریق سے ثابت نہیں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عہد میں لوگوں کا باجماعت گیارہ رکعت پڑھنا صحیح روایت سے ثابت ہو چکا ہے۔ بیس رکعت والی روایات ضعیف ہیں ۔ ملاحظہ فرمائیے۔ روایت (۱): موطا امام مالک میں یزید بن رومان سے مروی ہے۔ کَانَ النَّاسُ يَقُوْمُوْنَ فِيْ زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِيْ رَمَضَانَ بِثَلٰثٍ وَّعِشْرِيْنَ رَكْعَةً۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عہد میں لوگ رمضان میں تئیس رکعت پڑھا کرتے تھے۔ اس روایت کو امام بیہقی سنن کبریٰ اور المعرفۃ (معرفۃ السنن والآثار) میں لائے ہیں ۔ پھر فرماتے ہیں یزید بن رومان لم یدرک عمر۔ اس روایت کے راوی یزید بن رومان نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو نہیں پایا لہٰذا یہ روایت منقطع ہے جو ضعیف کی قسم ہے اور حافظ زیلعی حنفی نے نصب الرایہ میں اس (جرح) پر کوئی اعتراض نہیں کیا بلکہ اسے برقرار رکھا ہے۔ روایت (۲): علامہ عینی نے عمدۃ القاری میں ایک روایت حافظ ابن عبد البر سے نقل کی ہے۔ قَالَ: وَرَوٰي الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ اَبِيْ ذُبَابٍ عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيْدَ قَالَ: كَانَ الْقِيَا عَلٰي عَھْدِ عُمَرَ بِثَلَاثٍ وَّعشرِيْنَ رَكْعَةً سائب بن یزید روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں تئیس رکعت کا رواج تھا۔ اس اثر میں بھی ضعف ہے۔ علامہ البانی فرماتے ہیں : ھٰذَا سَنَدٌ ضَعِيْفٌ لِّاَنَّ ابْنَ اَبِيْ ذُبَابٍ ھٰذَا فِيْهِ ضَعْفٌ مِنْ قَبْلِ حِفْظِه قَالَ ابْنُ اَبِيْ حَاتِمٍ فِيْ الْجَرْحِ وَالتَّعْدِيْلِ: قَالَ اَبِيْ: يَرْوِيْ عَنْهُ الدَّارَ وَرْدِيُّ اَحَادِيْثَ مُنْكَرَةً وَّلَيْسَ بِذَالِكَ القَوِيِّ يُكْتَبُ حَدِيْثُه قَالَ اَبُوْ زُرْعَةَ: لَا بَأسَ بِه۔ اِس اثر کی سند ضعیف ہے کیونکہ ابن ابی ذباب حافظہ کمزور ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔
Flag Counter