درمیان مشترکہ دفاعی معاہدہ ہو جائے یا مفاہمت کی کوئی اور صورت ہو جائے۔ دوسرے یہ کہ ان دونوں ملکوں کے اندر خانہ جنگی کا بیج بویا جائے اور اُنہیں کمزور تر کر کے ان پر بتدریج جنگ مسلط کی جائے۔ جنگ کی صورت میں دونوں ملک چارو ناچار ان کی جھولی میں آگریں گے اور پھر ان سے جو چاہیں گے منوا لیں گے۔ اس سلسلے میں حالات و واقعات گواہ ہیں کہ کیا کچھ نہیں کیا جا رہا۔ روس اس سلسلے میں اس مہم کو سر کرنے کے لئے نہایت تیزی کے ساتھ ہات پاؤں مار رہا ہے۔ حال ہی میں افغانستان میں جنگی اہمیت کی بڑی شاہراہ کی تعمیر، جزائر نکوبار اور اڈیمان، سنا پور میں بحری مراعات، بحریۂ قلزم کے دہانے پر واقع سکوٹرا کے بے آباد جزیرے میں بحری ریڈیو سٹیشن اور اسلحہ کے ڈپو کی تعمیر، جنوبی یمن میں روس کے فوجی اڈے کی تعمیر یہ سب اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں ۔ اگر روس بحر ہند پر اپنا تسلط جمانے میں کامیاب ہو گیا تو امریکہ کو اپنے مفادات کے پیش نظر روس سے مفاہمت کرنا پڑے گی تاکہ چین کی بحریہ کو اس کی حدوں سے تجاوز نہ کرنے دیا جائے لیکن روس کی یہ کوشش عالمی جنگ کا پیش خیمہ بھی بن سکتی ہے۔ کیونکہ امریکہ کبھی بھی روس کو مکمل طور پر یہا مسلط نہیں ہونے دے گا۔ لا محالہ اسے برصغیر کے ملکوں کا سہارا لینا پڑے گا۔ اعلان ہمارے فاضل دوست جناب چودری محمد زیر سپراؔ نے ہمیں برائے اعلان یہ اطلاع بھیجی ہے کہ وہ اپی شدید مصروفیات اور مضمون کی اہم تاریخی حیثیت کے سبب سے محدث کے شمارہ جنوری (۱۹۷۱) کے لئے اپنا مضمون (جو حریت پسندوں میں کمیونسٹ تنظیموں کے تعلق کے بارہ میں ہے) نہیں بھیج سکے جس کا وعدہ انہوں نے دسمبر ۱۹۷۰ میں شائع شدہ مضمون بعنوان ’’مشرقی وسطی کا المیہ‘‘ کے آخر میں کیا تھا۔ اس وعدہ کا ایفا وہ انشا اللہ جلد ہی کسی فرصت کے وقت میں کریں گے۔ ادارہ ’’محدث‘‘ مضمون کے آنے پر قریبی اشاعت میں اسے ہدیہ قارئین کر دے گا۔ انشا اللہ۔ (ادارہ) |