Maktaba Wahhabi

43 - 70
غیر اسلامی معاشرہ غیر اسلامی معاشروں میں تکمیل ذات کے لئے محدود مذہبی رسوم اور معاشرتی زندگی کے لئے وہ رسوم و رواجات اور اصول و ضوابط ہوتے ہیں جنہیں انسانی ذہنوں نے وقتاً فوقتاً حالات کی مجبوریوں کے تحت اور دباؤ کی وجہ سے ترتیب دیا ہے۔ ان معاشروں میں زندگی غیر متوازن اور عادات و اطوار غیر معتدل ہوتی ہیں اور تمام انسانی معاملات میں انفرادی، طبقاتی، قومی اور نسلی خود غرضیاں رونما ہو جاتی ہیں ۔ دو انسانوں کے تعلق سے لے کر قوموں کے تعلق تک کوئی رابطہ ایسا نہیں جس میں کجی نہ آگئی ہو۔ اسلامی معاشرہ: اس کے برعکس اسلامی معاشرہ ایک ایسی متوازن اور معتدل زندگی کا نام ہے جس میں انسانی عقل، رسوم و رواج اور معاشرتی آداب وحی الٰہی کی روشنی میں طے پاتے ہیں ۔ یہ نظام ایسا جامع اور ہمہ گیر ہے کہ زندگی کے تمام مظاہر اور حیات کی جملہ سرگرمیاں اس کے دائرہ میں آجاتی ہیں ۔ الہام ربانی کے اصولوں کے مطابق معاشرے کی صحیح زندگی اس کا توازن ہے جہاں کہیں پر توازن بگڑا وہیں فساد رونما ہو گیا۔ انسانوں کی معاشرتی تاریخ اصلاح و فساد، توازن و عدم توازن کی تصویر پیش کرتی ہے۔ ہر زمانے میں فساد کو مٹانے اصلاح پر گامزن کرنے کی کوششیں ہوتی رہی ہیں ۔ بگاڑ غالب رہا ہے: تاریخ سے یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچتی ہے کہ انسانی اصلاح کے تھوڑے بہت نتائج بھی مرتب ہتے رہے لیکن بحیثیت مجموعی انسان کی معاشرتی زندگی میں بگاڑ غال رہا۔ چنانچہ قرآن پاک میں ہے: اعْمَلُوا آلَ دَاوُودَ شُكْرًا ۚ وَقَلِيلٌ مِّنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ[1] اے آلِ داؤد شکر کرتے ہوئے عمل کرو اور میرے بندوں میں سے تھوڑے شکر گزار ہیں ۔ اسی طرح قرآن پاک نے مختلف اقوام کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
Flag Counter