کا عذاب تھا‘‘(سورۃ الشعراء آیت نمبر 189) آقا علیہ السلام نے فرمایا :’’ جو قوم ناپ تول میں کمی کرتی ہے تو اس پر قحط سالی ، سخت محنت اور حکمرانوں کا ظلم مسلط کر دیا جاتا ہے۔‘‘ناپ تول میں کمی ایک بہت قبیح عمل ہے اور اسلام نے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ اس میں خریدار کا سراسر استحصال ہوتا ہے کیونکہ گاہک پیسے پورے دیتا ہے مگر چیز کم ملتی ہے۔ چونکہ ناپ تول میں کمی کرنا ایک شدید ظلم اور استحصال ہے اور اس کی سزا بھی بڑی سخت ہے اس معاملے میں احتیاط برتنے کے بارے میں آقا علیہ السلام نے امت کی راہنمائی فرمائی کہ: ’’ جب تم تول کر دو تو جھکتا ہوا دو۔‘‘[1] مال بیچتے وقت دھوکا دینے کی ممانعت: دین حنیف قیامت تک کے انسانوں کے لئے راہ ہدایت ہے او ر اس میں ہر انسان کا مال اسی طرح محترم ہے جس طرح کہ اس کی جان اور عزت۔ اسلام میں کسی کو دھوکہ دینے کی سخت ممانعت ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا غلے کے ایک ڈھیر پر گزر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس میں ہاتھ ڈالا تو انگلیوں کو نمی محسوس ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے غلے والے! یہ کیا؟ وہ کہنے لگا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم !بارش ہوگئی تھی، آپ نے فرمایا: تو تونے اسے (نم دار غلے کو) ڈھیر کے اوپر کیوں نہ کر دیا تاکہ لوگ دیکھ سکیں ، پھر فرمایا:’’ جس نے دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں ۔‘‘ [2] اس حدیث مبارکہ سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ آقا علیہ السلام نے کتنی سختی کے ساتھ دھوکا دینے والے کی مذمت کی ہے۔ دوسری طرف آقا علیہ السلام نے مال بیچتے وقت مال میں نقص بتانے کی ترغیب بھی دی ہے۔ حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’ کسی شخص کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ کوئی چیز فروخت کرے تاوقتیکہ اس کے اندر جو خوبی یا خرابی ہےاسے بیان نہ کردے۔‘‘ اسی طرح اگر فروخت کندہ کے علاوہ کسی شخص کو اس کا علم ہو گیا ہے تو وہ دوسروں کو اس کے متعلق صاف صاف بتا دے۔ [3] |