Maktaba Wahhabi

84 - 143
احکام و مسائل افتاء میں ورع اور احتیاط ڈاکٹر ابراھیم خلیل عبدالرحیم[1] دورِحاضرمیں فتویٰ ہمارے قومی اورعالمی میڈیاکاایک مرکزی موضوع بن چکاہے،مختلف عناوین پربات کرنے کے لیے مختلف قسم کےلوگوں کوبُلایاجاتاہے،اورساتھ ہی ساتھ انہیں مذہبی اسکالرکے لقب سے نوازاجاتاہے،اوراپنی چرب زبانی کے زورپر حق کوباطل اورباطل کوحق بناکرپیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں ،فتویٰ کی بنیاد کتاب وسنت نہیں ہوتی بلکہ ان کی چرب زبانی کاکرشمہ ہوتاہے۔ یہ لوگ محض سستی شہرت کے لئےفتاویٰ کے اصول وقواعدکوبالائے طاق رکھ کر’’ تتبع الرخص‘‘کے اصول پرچلتے ہیں ،اوریہ بھول جاتے ہیں کہ اِفتاء کامنصب بہت اہم اورنازک ہےجوشخص فتویٰ دیتاہے گویاکہ وہ اللہ اوربندے کے درمیان وسیلہ اورپُل کی حیثیت رکھتاہے،اوروہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے دستخط کرتاہے کہ فلاں مسئلہ میں اللہ کاحکم یہ ہے،اسی لیے امام ابن القیم رحمہ اللہ نے اپنی مشہورکتاب کانام ہی یہ ہے ’’إعلام الموقعین عن رب العالمین‘‘اوراُس میں فتاویٰ کے اصول وقواعد کوبہترین اندازمیں تحریرفرمایاہے۔ افتاء کے منصب کی نزاکت وخطورت کے پیشِ نظرکئی علماء کرام نے فتویٰ کے اصول وقواعداورآداب پرجامع کتب لکھی ہیں ،جن میں امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ کی کتاب ’’الفقیه والمتفقه‘‘،حافظ ابن صلاح رحمہ اللہ کی کتاب ’’آداب المفتی والمستفتی‘‘،ابن حمدان الحنبلی کی کتاب ’’صفةالفتویٰ والمفتی والمستفتی ‘‘،اورامام نووی رحمہ اللہ کی کتاب ’’المجموع شرح المهذب‘‘مقدمہ اس باب میں شہرت کی
Flag Counter