عویمر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے اکٹھی تین طلاقیں اپنی بیوی کو دے دیں تو آپ نے تینوں طلاقیں نافذ کردیں ۔ دلیل کا تجزیہ ہر صاحب علم اس بات سے آگاہ ہے کہ عویمرورضی اللہ عنہ کا واقعہ لعان کا ہے اور لعان کےاحکام طلاق سے با لکل الگ ہیں ۔ لعان خود ابدی جدائی ہے اور اس میں طلاق دینا ضروری نہیں ہوتا۔اس کی تفصیل شروحات میں دیکھی جا سکتی ہے۔ہم یہاں ابن قدامہ رحمہ اللہ کا ایک حوالہ نقل کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں : (وَأَمَّا حَدِيثُ الْمُتَلَاعِنَيْنِ فَغَيْرُ لَازِمٍ؛ لِأَنَّ الْفُرْقَةَ لَمْ تَقَعْ بِالطَّلَاقِ، فَإِنَّهَا وَقَعَتْ بِمُجَرَّدِ لِعَانِهِمَا وَعِنْدَ الشَّافِعِيِّ بِمُجَرَّدِ لِعَانِ الزَّوْجِ) [1] یعنی : لعان والی حدیث سے یہ لازم نہیں آتا کیونکہ جدائی طلاق سے نہیں بلکہ مجرد لعان سے ہوئی ہے۔ نیزامام شافعی کا بھی یہی موقف ہے۔ اورممالک اور ریاستیں جہاں آج بھی ایک مجلس کی تین طلاقوں کو ایک شمار کیا جاتا ہے اور اسے قانونی حیثیت حاصل ہے۔مثلاًسعود ی عرب،متحدہ عرب امارات کی تمام ریاستوں میں ،مصر،انڈونیشیا اور ملائیشیا وغیرہ میں اسے قانونی حیثیت حاصل ہے۔ طلاق ثلاثہ کے مسئلے میں ان گزارشات کا مقصد حقائق کو واضح کرنا تھا۔ اللّٰھم ارنا الحق حقاًوارزقنا اتباعہ |