Maktaba Wahhabi

91 - 143
توعبداللہ بن نجیح۔ اور عباسی عہد میں بھی یہ نظام رہا، جیسے کہ عبد اللہ بن وہب رحمہ اللہ فر ماتے ہیں : (سمعت مناديا ينادي بالمدينة ألا لا يفتي الناس إلا مالك بن أنس وابن أبي ذئب) کہ میں نے مدینہ منورہ میں یہ اعلان سناکہ لوگوں کوفتویٰ صرف مالک بن انس اورابن ابی ذئب کے سواکوئی اور نہ دے. [1] یہ ہیں سلف صالحین کے چند نمونے جو کمالِ علم کو پہنچنے کے باوجود بہت ہی احتیاط سے فتوے دیتے تھے، اگر ان کو علم نہ ہو تاتو کسی جاننے والے کے حوالہ کرتے، لیکن آج کل ہم ایسے دور سے گزر رہے ہیں جس میں لوگ فتوے دینے پر فخر کرتے ہیں ، بالکل وہی زمانہ آگیا ہے جس کےبارےمیں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا: (اتَخَذَ النَاس رءوسا جهَالا فَسئلوا ، فَأَفتَوا بغَيرِ عِلم ، فَضَلوا وَأَضَلوا ) [2] ترجمہ:لوگ جاہلوں کوسرداربنائیں گے،ان سے سوال ہوگاوہ بغیرعلم کے جواب دیں گے،خودبھی گمراہ ہوں گے اورلوگوں کوبھی گمراہ کریں گے۔ اوردوسری حدیث میں أٓتاہے (سيأتي على الناس سنوات خداعات يصدق فيهاالكاذب ويكذب فيهاالصادق ويؤتمن فيهاالخائن ويخون فيهاالأمين وينطق فيهاالرويبضةقيل وماالرويبضة؟ قال: الرجل التافه یتکلم في أمرالعامة) [3] لوگوں پر کئی دھوکے والے سال آئیں گے، جن میں جھوٹا شخص سچ بولے گا، اور سچ بولنے والا جھوٹ بولے گا، خیانت کرنے والے امانت دار ہوں گے ، اور أمین خیانت کرنے لگیں گے، اور رویبضہ عام امور میں باتیں کرنے لگیں گے، کسی نے پوچھا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم !رویبضہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: گھٹیا آدمی ۔ آج کل ہم انہی مسائل سے دوچار ہیں دین کے معاملہ میں مقاصدِ شرعیہ اور علومِ دین سے نا بلد لوگ فتوی دیتے ہیں جائز کو نا جائز اور ناجائز کو جائز حلا ل کو حرام، اور حرام کو حلال قرار دیتے ہیں ۔ نا حق کسی کے خون کرنے کو جہاد فی سبیل اللہ، مسلمانوں کے پاک دھرتی کو دار الکفر، اور کتاب وسنت کی روشنی میں فساد
Flag Counter