آپ ہی کے شاگردالھیثم بن جمیل کہتے ہیں کہ ایک دن امام مالک سے48 اڑتالیس مسائل کے بارےمیں پوچھاگیاان میں سے (32) بتیس مسائل کے بارےمیں فرمایا:لاأدري۔مجھے اس کے بارے میں علم نہیں ۔ جلیل القدرتابعی ابوالمنھال بیان کرتے ہیں کہ میں زیدبن ارقم اورالبراء بن عازب سے(الصرف) کے بارے میں کسی ایک سے پوچھتا وہ دوسرے کی طرف اشارہ کرکے کہتے کہ ان سے پوچھو وہ مجھ سے زیادہ دیانتدار اورزیادہ علم والاہے۔[1] امام عبدالرحمن بن مہدی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک دن میں امام مالک کی مجلس میں تھاایک اجنبی آیا اورکہنے لگاکہ میں چھے ماہ کی طویل مسافت طے کرکے اپنی بستی والوں کی طرف سے بطورنمائندہ ایک مسئلہ آپ سے پوچھنے آیاہوں ،امام مالک نے فرمایاکہ پوچھو،جب اس نے مسئلہ بیان کیاتوامام صاحب نے اس کے بارے میں لاعلمی کااظہارکیاکہ مجھے اس کاصحیح علم نہیں ،ابن مہدی کہتے ہیں کہ امام صاحب کاجواب سن کروہ آدمی دنگ رہ گیا اس كاخيال تھا کہ میں توایسے شخص کے پاس آیا ہوں جوسب کچھ جانتاہے،اس نو وارد نے عرض کیاکہ میں اب واپس جاکراپنی بستی والوں کوکیاجواب دوں گاجنہوں نے محض آپ سے دریافت کرنے کے لیے بہ طورخاص مجھے آپ کے پاس بھیجاہے؟آپ نے فرمایاکہ اپنی بستی والوں سے کہنا مالک کہتے ہیں کہ اس مسئلہ کے بارے میں مجھے کوئی علم نہیں ہے۔ [2] ابن عون کہتے ہیں کہ ایک دن میں القاسم بن محمدبن ابی بکرکے ساتھ تھا ایک شخص آیا اور کسی مسئلہ کے متعلق ان سے پوچھنے لگا آپ نے جواب میں فرمایامجھے اس بارے میں مکمل علم نہیں ،توسائل نے کہا:میں یہاں کسی عالم کونہیں جانتا آپ ہی اس بارےمیں رہنمائی کریں ،آپ نے فرمایاتم میری لمبی داڑھی اورمیرے اردگردلوگوں کے ہجوم کودیکھ کر دھوکے میں مت آؤ،واقعتاً مجھے اس بارے میں علم نہیں ہے،اسی مجلس میں موجود ادھیڑ عمرکے ایک قریشی آدمی نے کہا: اے اجنبی!تم اس مسئلہ کی بابت ان سے |